Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں دھرنا: عدالت کا 34 بلوچ مظاہرین کو رہا کرنے کا حکم

بلوچ مظاہرین لاپتہ رشتہ داروں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 34 بلوچ مظاہرین کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جمعرات کو کیس کی سماعت ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے کی۔ سماعت کے دوران 34 مظاہرین کی شناخت پریڈ سے متعلق تفتیشی افسر نے  رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ’تمام 34 افراد کی شناخت پریڈ مکمل ہو چکی ہے۔ جس کے بعد پولیس نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجے کی استدعا کر دی۔‘
عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
گزشتہ روز بلوچ مظاہرین کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ 34 گرفتار مظاہرین اب بھی جیل میں ہیں جن کی شناخت پریڈ ہونا باقی ہے۔ جس کے بعد عدالت نے شناخت پریڈ اسی روز مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے تھے کہ بلوچ مظاہرین کے ساتھ دشمنوں کی طرح سلوک نہ کریں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’انگریز نے بلوچ کے بارے میں کہا کہا تھا؟ انگریز نے پٹھان، سندھی، پنجابی کے بارے میں جو بھی کہا تھا لیکن بلوچ کے بارے میں کہا کہ اس کو عزت دو۔ انگریز نے کہا کہ بلوچ کو عزت دو اور وہ آپ کے لیے کچھ بھی کرے گا۔‘

غیرملکی سفارتکاروں کی بلوچ احتجاجہ دھرنے پر بیانات، پاکستان کی تنقید

پاکستان کی دفتر خارجہ نے بعض غیرملکی مشنز کی جانب سے بلوچ مظاہرین کے حوالے سے تبصروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک اپنے اندرونی معاملات کو سنبھالنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ نے کہا کہ پاکستان کا آئین اپنے شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور ایسے معاملات کو اندرونی طور پر نمٹنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کا یہ بیان ناروے کے سفارت خانے اور پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر کی حالیہ ٹویٹس پر ایک سوال کے جواب میں آیا جس میں اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کے ساتھ حکومت کے مبینہ نامناسب سلوک پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں غیرملکی سفارت خانوں کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت افسوسناک ہے۔

شیئر: