Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچ مظاہرین سے دشمنوں کی طرح سلوک نہ کریں: اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت نے کہا کہ اس ملک میں ضمانت کے احکامات کے باوجود ضمانت نہیں ہوتی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی پولیس سے کہا ہے کہ دارالحکومت میں بلوچ مظاہرین کے ساتھ دشمنوں کی طرح سلوک نہ کریں۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں اور احتجاج کا حق دینے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل، احتجاج منتظمین اور ایس ایس پی آپریشنز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ایس ایس آپریشنز سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ نے آرڈر دیا کہ ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ کسی کو آپ گود میں بٹھاتے ہیں کسی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، وہ آئے ہیں ان کو بیٹھنے دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس ملک میں تب تک کچھ بھی نہیں ہوتا جب تک تکمیل نہ ہو جائے۔ اس ملک میں ضمانت کے احکامات کے باوجود ضمانت نہیں ہوتی۔‘
 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’انگریز نے بلوچ کے بارے میں کیا کہا تھا؟ انگریز نے پٹھان، سندھی، پنجابی کے بارے میں جو بھی کہا تھا لیکن بلوچ کے بارے میں کہا کہ اس کو عزت دو۔ انگریز نے کہا کہ بلوچ کو عزت دو اور وہ آپ کے لیے کچھ بھی کرے گا۔‘
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ ’34 گرفتار مظاہرین اب بھی جیل میں ہیں جن کی شناخت پریڈ ہونا باقی ہے۔ ایک شخص ظہیر لاپتہ ہے اور تھانہ کوہسار کی ایف آئی آر میں نامزد ہے۔‘
پولیس افسر نے بتایا کہ وہ جیل میں ہیں، ضمانتی مچلکے جمع نہ ہونے کی وجہ سے رہائی ممکن نہیں ہو سکی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ حکومت پر الزامات لگانا آسان ہے لیکن مظاہرین میں سے کوئی بھی بلوچ لاپتہ نہیں ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے سے لاپتہ افراد کے رشتہ دار اسلام آباد میں احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو: ایکس مشاہد حسین سید)

عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز سے کہا کہ ’ان سے زیادہ مظاہرین یہاں آتے رہے آپ ان کو پیمپر (شفقت) کرتے رہے۔ انہوں نے کیا کیا ہے؟ آپ ان کو دشمنوں کی طرح ٹریٹ نہ کریں۔‘
وکیل نے کہا کہ عدالت یہ رپورٹ مانگے کہ بلوچ مظاہرین میں سے 50 سے زائد خواتین کو گرفتار کیوں کیا گیا تھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’بہت کچھ کہنے کو دل کرتا ہے لیکن کہہ نہیں سکتا۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 34 بلوچ طلبہ کی آج ہی شناختی پریڈ کرنے اور اسلام آباد پولیس سے خواتین بلوچ مظاہرین کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

شیئر: