Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عمران خان سے مشاورت کی اجازت دے دی

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں نگراں حکومت کو غیرجانبدار ہونا چاہیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
‏اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین گوہر علی خان کو عمران خان سے مشاورت کی اجازت دے دی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان و دیگر وکلا کی عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ’سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں بانی پی ٹی آئی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ملاقات کرائی جائے۔ انتخابات میں نگراں حکومت کو غیرجانبدار ہونا چاہیے۔‘
درخواست کی مخالفت کرنے پر عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ ’کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کے لیے کافی نہیں تھا؟ سپریم کورٹ کے بعد کیا مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتے ہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل آفس نگراں حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کو غیر جانبدار ہونا چاہیے، نگراں حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے کہ انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں۔ نگران حکومت کیا انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟

’تھری ایم پی او کے تحت ڈپٹی کمشنر کی گرفتاری کا اختیار غیرقانونی‘

دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او آرڈر کے خلاف درخواستیں منظور کر لی ہیں۔
جمعے کو پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نظربندی کے قانونی کی شق 18 کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ’ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں۔ تھری ایم پی کا اختیار صرف وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہیے۔‘

شیئر: