پاکستان کی وزارتِ ہوا بازی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا عمل جون 2024 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
وزرات ہوابازی کے مطابق کامیاب بولی دینے والی کمپنی کو پیشگی ادائیگی کے لیے 10 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
نگراں وزیراعظم کی پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایتNode ID: 795716
-
نقصان میں چلنے والے 10 حکومتی ملکیتی ادارے نجکاری کے لیے منتخبNode ID: 797606
-
فہرستوں کا تبادلہ، ’انڈین جیلوں میں 418 پاکستانی شہری قید ہیں‘Node ID: 823806
سابق وفاقی حکومت نے گزشتہ برس اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس مقصد کے لیے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی بینک گروپ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے ساتھ 11 اپریل 2023 کو اس وقت کی وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد ٹرانزیکشن ایڈوائزری سروسز ایگریمنٹ (ٹی اے ایس اے) پر دستخط کیے تھے۔
یہ معاہدہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی 3 اے) ایکٹ اور اس کے متعلقہ ضوابط کے تحت اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے تین بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
اس وقت کے وزیراعظم کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک سٹیئرنگ کمیٹی وزیرِخزانہ کی سربراہی میں ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے عمل کی نگرانی کر رہی ہے۔
آئی ایف سی ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ٹرانزیکشنل ایڈوائزری کے طور پر کام کرے گا۔
بین الاقومی بولی دہندگان کی عدم دلچسپی کی وجہ؟
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو پہلے آؤٹ سورس کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے جس کے لیے ٹینڈر دستاویزات کو بین الاقوامی اور قومی پریس میں مشتہر کیا گیا ہے۔ بولی جمع کرانے کی تاریخ جو پہلے 18نومبر تھی، اس میں بعدازاں توسیع کر دی گئی۔
مختلف ممالک کی صرف چار کمپنیوں نے انٹرنیشنل اسلام آباد ایئرپورٹ چلانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے بین الاقوامی بولی دہندگان کی جانب سے عدم دلچسپی کی وجہ سخت معیار ہے۔ یہ کمپنیاں چاہتی ہیں کہ پاکستان ان شرائط میں نرمی کرے۔
تاہم اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے کے باعث سول ایوی ایشن اتھارٹی نے درخواستوں کے لیے مدت میں توسیع بھی کر دی ہے اور توسیع سمیت دیگر شرائط و ضوابط پر مبنی اشتہار جاری کر دیا گیا ہے۔
بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 مارچ 2024 مقرر کر دی گئی ہے۔
نظرثانی شدہ بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ کی مدت پوری ہونے پر دیگر مراحل کا آغاز ہو جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ متعین کردہ ٹائم لائن کے علاوہ دیگر شرائط و ضوابط حسب سابق رہیں گی۔
26 ستمبر 2023 کو ایک پری بڈ میٹنگ ہوئی تھی۔ جس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو 15 سال کی مدت کے لیے آؤٹ سورس کیا جائے گا جبکہ باقی دو ایئرپورٹس کی مدت کا فیصلہ حکومت کرے گی۔

حکام نے بتایا ہے کہ بولی لگانے کا عمل مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا عمل جون 2024 سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔
کون سی سروسز آؤٹ سورس نہیں ہوں گی؟
صرف مسافر ٹرمینل بلڈنگ کا آپریشن اور انتظام، ہوائی اڈے کی لینڈ سائیڈ بشمول کار پارکنگ اور اس کے ایپرن کے ساتھ ساتھ کارگو ٹرمینل کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے آؤٹ سورس کیا جائے گا جبکہ ایئر سائیڈ بشمول رن ویز اور ٹیکسی ویز، ریسکیو اینڈ فائر فائٹنگ سروسز، ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور کے ساتھ ساتھ ایئر نیوی گیشن سروسز جیسے ایئر ٹریفک سروسز، نیوی گیشنل سروسز، ریڈار وغیرہ۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس رہے گا۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے اس حوالے سے ضروری تجزیہ کر لیا گیا ہے۔ کمائی جانے والی رقوم دو پہلوؤں کی بنیاد پر ہوں گی یعنی کام کے ایوارڈ کے وقت کامیاب بولی دہندہ کی طرف سے ادا کی جانے والی ایک مقررہ ابتدائی رقم اور ہوائی اڈے سے حاصل ہونے والی آمدن کا طے پانے والا فیصد حصہ۔ تاہم، کامیاب بولی دہندہ کو10 کروڑ ڈالر کی ایک بار ابتدائی ادائیگی کی ضرورت ہو گی۔ کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں کے لیے رقوم کو حتمی شکل دی جائے گی۔
کامیاب کمپنی کی ذمہ داریاں کیا ہوں گی؟
اگست 2023 میں منصوبہ بندی ڈویژن کی سمری پر ایکنک نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہوائی اڈے کی آؤٹ سورسنگ کی منظوری دی تھی۔
منصوبے کا مقصد نجی شعبے کی شرکت کو راغب کر کے ہوائی اڈے کے موجودہ بنیادی ڈھانچے اور اس سے منسلک سہولیات کو جدید بنانے کے لیے سرمایہ اکٹھا کرنا تھا۔
