Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خصوصی سفری اجازت نامے کا پاک ایران ’راہداری نظام‘ کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا

راہداری نظام کو پانچ سرحدی اضلاع میں کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بلوچستان حکومت نے ایران سے ملحقہ سرحدی اضلاع کے باشندوں کو بغیر ویزا ایران جانے کے ’راہداری نظام‘ کو پہلی مرتبہ کمپیوٹرائزڈ کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق اب دونوں ممالک کے سرحدی اضلاع کے درمیان آمدورفت کرنے والے پاکستانی اور ایرانی باشندوں کا کمپیوٹرائزاڈ ڈیٹا دستیاب ہوگا اور جعلی اجازت ناموں کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔
نگراں وزیر داخلہ بلوچستان میر زبیر جمالی کے مطابق رہداری مینجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) کا افتتاح کر دیا گیا ہے جو محکمہ داخلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مل کر بنایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ سرحدی اضلاع میں سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے، اب شہری موبائل ایپ کے ذریعے راہداری کے لیے درخواستیں دیں گے۔ میر زبیر جمالی نے بتایا کہ اس ایپ کی مدد سے دونوں ممالک میں آمدورفت کرنے والوں کا آن لائن ڈیٹا دستیاب ہوگا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر سے زائد طویل سرحد ہے۔ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کی سرحدیں پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے اضلاع چاغی، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادر سے ملتی ہیں۔ سرحد کے دونوں پار زیادہ تر بلوچ آبادی رہتی ہے جن کے ہزاروں خاندان سرحد کی وجہ سے منقسم ہیں۔
پاکستان اور ایران نے پچاس کی دہائی میں سرحد سے ملحقہ دونوں ممالک کے سرحدی اضلاع کے لوگوں کو بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے خصوصی سفری اجازت نامے دینے کا معاہدہ کیا تھا تاکہ وہ رشتہ داروں سے  مل سکیں۔ اس اجازت نامے کو مقامی طور پر راہداری کہتے ہیں۔
اس راہداری کے تحت بلوچستان کے پانچ سرحدی اضلاع چاغی، واشک، پنجگور کیچ اور گوادر کے باشندوں کو ایران کے سرحدی شہروں تک جانے کی اجازت ہے۔ اسی طرح ایرانی سرحدی ضلعوں کے باشندے سرحد سے ملحقہ پاکستانی علاقوں تک سفر کر سکتے ہیں۔

شہری موبائل ایپ کے ذریعے ویزا کی درخواست دے سکتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دونوں ممالک کے درمیان چاغی میں تفتان میرجاوا، گوادر میں گبد رمدان، کیچ میں مند پیشین، پنجگور میں چیدگی اور واشک میں ماشکیل کے مقام پر کراسنگ پوائنٹس ہیں۔ سرحدی اضلاع کے باشندے اپنے متعلقہ ضلعی ڈپٹی کمشنر سے راہداری حاصل کر کے ان کراسنگ پوائنٹس سے آمد و رفت کرتے ہیں۔
ماضی میں پاک افغان سرحدی اضلاع کے باشندے بھی راہداری حاصل کر کے دونوں ممالک میں سفر کرتے تھے۔ نومبر 2023ء سے پہلے پاک افغان چمن سرحد پر دونوں جانب کے سرحدی علاقوں کے باشندوں کو بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے صرف شناختی کارڈ پر آمدو رفت کی اجازت تھی۔
لیکن 76 سالوں بعد پاکستان نے مکمل طور پر ون ڈاکیومنٹ رجیم یعنی صرف پاسپورٹ اور ویزے پر آمد و رفت کی شرط لاگو کر دی ہے جس کے خلاف چمن میں گزشتہ اڑھائی ماہ سے احتجاج جاری ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان راہداری پر آمد و رفت کی اجازت قانونی معاہدے کے تحت دی جا رہی ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ چھ دہائیوں سے جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران نے پہلے ہی راہداری نظام کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا تھا اور وہ پاکستان سے بھی اس نظام کو آن لائن کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ جعلی راہداریوں کی روک تھام کو ممکن بنایا جاسکے۔ ایران نے مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر سال 2020 سے 2023 تک تین سال تک چاغی کے راہداری گیٹ کو بند بھی رکھا۔

پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر سے زائد کی سرحد ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حالیہ سالوں میں ایرانی اور پاکستانی دونوں جانب کے حکام نے راہداری کی شرائط سخت کر دی تھیں۔ محکمہ داخلہ کے عہدیدار کے مطابق بعض لوگ جعلی راہداری بنا کر آمد و رفت کرتے تھے۔ اب سسٹم کمپیوٹرائزڈ ہونے سے یہ سلسلہ رک جائے گا۔
صوبائی وزیر داخلہ میر زبیر جمالی کا کہنا ہے کہ اس ایپ سے سائلین کو آمد و رفت کی مد میں آسانی ہو گئی ہے اور شہری گھر بیٹھے آن لائن ایپ کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

شیئر: