Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کے پی کی نگراں حکومت کی آئینی حیثیت ناقص‘، سزاؤں میں ترامیم پر پی ٹی آئی کی تنقید

9 مئی کے واقعات کے بعد پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان ایڈووکیٹ معظم بٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پاکستان پینل کوڈ اور کریمنل پروسیجر کوڈ میں کی گئی ترامیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے ’ایسے لوگ حکومت میں بیٹھے ہیں جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ ’نگراں حکومت کی اپنی آئینی حیثیت ناقص ہے۔ ان کے خلاف عدالتوں میں ہمارے کیسز چل رہے ہیں ابھی ان کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔‘
معظم بٹ کا کہنا ہے کہ ’متنازع حکومت ایسے فیصلے کر کے عوام کو ڈرا رہی ہے اور صاف شفاف انتخابات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔ اس حکومت کا مقصد صرف پی ٹی آئی ورکرز کو ہراساں کرنا ہے۔‘

عوامی مقامات پر اجتماع، ہنگامہ آرائی اور قوانین کی خلاف ورزی پر سزاؤں میں اضافہ

امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے خیبر پختونخوا کی نگراں کابینہ نے جمعرات کو پاکستان پینل کوڈ اور کریمنل پروسیجر کوڈ کی مختلف شقوں میں ترمیم کے لیے آرڈیننس کے مسودے کی منظوری دی۔
ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کے تحت غیرقانونی طور پر عوامی مقامات پر اجتماع منعقد کرنے، ہنگامہ آرائی کرنے اور مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ترامیم پی پی سی کے سیکشن 147، 148 اور 188 سے متعلق ہیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلٰی جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت نگراں کابینہ کا اجلاس چار جنوری کو منعقد ہوا جس میں وزراء، مشیر، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکریٹریز نے شرکت کی۔
ترامیم کے تحت پی پی سی کی شق147 کی موجودہ سزا کو دو سال سے بڑھا کر تین سال تک کر دیا گیا اور دو لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہو گا۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں تین ماہ قید کی سزا بھی ہو گی۔
نئی ترامیم میں شیڈول کے تحت وارنٹ کے بغیر گرفتاری کی جا سکتی ہے اور ناقابل ضمانت گرفتاری کو بھی سزاؤں میں شامل کیا گیا ہے جبکہ دفعہ 148 میں یہ سزا تین سال تک قید یا جرمانہ تھی جس کو بڑھا کر اب پانچ سال تک کر دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہو گا، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید چھ ماہ کی اضافی قید ہو گی۔
نگران کابینہ نے دفعہ 188 کے تحت سزا کے سلسلے میں جو ایک ماہ تک قید یا جرمانہ جو 600 روپے تک تھا یا دونوں تھے مگر اب ترمیم کے بعد ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کسی ایسے جرم کی سزا جس سے انسانی زندگی، صحت یا حفاظت وغیرہ کو خطرہ ہو اس سیکشن کے تحت چھ مہینوں تک قید یا جرمانے کو اب بڑھا کر تین سال تک قید کر دیا گیا ہے اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید دو ماہ قید کی سزا ہو گی۔

وزیراعلٰی جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت نگراں کابینہ کا اجلاس ہوا (فوٹو: اے پی پی)

انتخابات سے قبل پی پی سی کے شقوں میں ترامیم کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

پشاور کے سینیئر صحافی طارق وحید کے مطابق نگراں حکومت کا اس ماحول میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کرنا معمولی اقدام نہیں بلکہ غیرمعمولی حالات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت واحد جماعت تحریک انصاف زیرعتاب نظر آ رہی ہے۔ ایک جانب بلّے کے نشان کی واپسی کے لیے پی ٹی آئی سر توڑ کوشش کر رہی ہے تو دوسری جانب کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد اپیلوں پر نظرثانی ہو رہی ہے۔
طارق وحید نے کہا کہ نگراں حکومت نے پیشگی اقدام کرتے ہوئے ان سیکشن میں تبدیلی کی تاکہ مستقبل میں اگر کسی فیصلے کے خلاف ہنگامہ آرائی یا مظاہرے ہوں تو ان  کا راستہ روکا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’9 مئی کے حالات سے پی ٹی آئی نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ وہ اب کسی بھی فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے گی یا احتجاج کرے گی۔‘

شیئر: