Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملہ ہے: مسلم لیگ (ن)

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کا نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرنے پر تنقید کی ہے۔
جمعرات کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملہ قرار دیا۔‘
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ حقائق پر مبنی تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پشاور ہائی کورٹ ایک صوبے کی ہائی کورٹ ہے تو پھر وہ کیسے ملک بھر کے کسی معاملے پر فیصلہ دے سکتی ہے؟‘
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملے کے مترادف ہے۔‘
ان کے مطابق ’پوری قوم عدالت سے انصاف کی توقع کرتی ہے، انصاف کا ترازو ایک لاڈلے کی جانب جُھکایا جا رہا ہے۔‘ 
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے بھی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جمعرات کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’پشاور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے آئینی اختیار پر حملہ ہے، 2018 میں آر ٹی ایس بٹھانے کی تاریخ دہرائی گئی ہے۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’لیول پلئینگ فیلڈ مانگنے والے اپنی جماعت میں کسی کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کو تیار نہیں۔‘
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 26 دسمبر کو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

شیئر: