Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیوت الشعر‘ جو اہل عرب کو ان کے ماضی اور ثقافت سے جوڑتے ہیں

خیمے فارم ہاؤسز اور عمارتوں کی چھتوں پر نصب کیے جاتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں ان دنوں ترپال اور اونی خیموں کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
 تفریحی مقامات کے علاوہ گھروں کی چھتوں یا صحنوں میں خیمے نصب کرنے کا رواج عام ہے۔ 
اخبار 24 کے مطابق عصر حاضر کی جدید سہولتوں کے باوجود سعودی عرب ہی نہیں بلکہ عرب ممالک میں خیمے مقبول ہیں۔ خاص کر اونٹ کے بالوں سے بنے ہوئے خیموں کو عربی میں ’بیوت الشعر‘ یعنی بالوں سے بنے ہوئے گھر کہا جاتا ہے۔ 
یہ خیمے فارم ہاؤسز، عمارتوں کی چھتوں یا تفریحی مقامات پر نصب کیے جاتے ہیں جن میں اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ تفریحی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ 

’بیوت الشعر‘ صحرا نشینوں کے لیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ خیمے بادیہ نشینوں کو ان کے ماضی سے جوڑے رکھتے ہیں۔ اپنی عادات اور اطوار کو یاد رکھنے اور ثقافت کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں آج بھی اہل عرب اپنے بنگلوں کے صحنوں یا چھتوں پر خیمے نصب کراتے ہیں۔ 
خیمے اور بیوت الشعر فروخت کرنے والے ایک تاجر کا کہنا ہے کہ’عام دنوں کی بہ نسبت ان کی طلب موسم سرما میں زیادہ ہوجاتی ہے۔‘

 خیمے کی گنجائش اور اس میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کے حساب سے اس کی قیمت مقرر کی جاتی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

 قیمت کے حوالے سے تاجر کا کہنا تھا کہ ’یہ شوق کی بات ہوتی ہے جس کا کوئی مول نہیں ہوتا۔ ہر خیمے کا سیٹ اپ جدا ہوتا ہے۔ اسی اعتبار سے اس کی قیمت کا تعین ہوتا ہے۔
 خیمے کی گنجائش اور اس میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کے حساب سے اس کی قیمت مقرر کی جاتی ہے۔

شیئر: