Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا حماس کے کمانڈ سٹرکچر کو تباہ کرنے کا دعویٰ

سات اکتوبر کے بعد اسرائیل غزہ میں جوابی کارروائیاں کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ کی پٹی میں حماس کے کمانڈ سٹرکچر کو ’تباہ کرنے کا کام مکمل‘ کر لیا ہے۔
سنیچر کو فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے شمالی غزہ کی پٹی میں حماس کے فوجی سٹرکچر کو تباہ کرنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند اب اس علاقے میں صرف وقفے وقفے سے اور کمانڈروں کے بغیر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس کام میں میں وقت لگے گا۔ ’اب غزہ کی پٹی کے وسط اور جنوب میں حماس کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔‘
سات اکتوبر کو ملکی تاریخ کے مہلک ترین حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی حماس انتظامیہ کو کچلنے کا عزم کیا تھا۔
حماس کے حملے کے نتیجے میں تقریباً 1140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے 250 افراد کو یرغمالی بنایا تھا جن میں سے 132 اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
حماس کے زیرانتظام غزہ میں وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں کم از کم 22 ہزار 722 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی میں حماس کو ختم کرنے کی فوجی کوششوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے واضح کیے بغیر کہا کہ ’ہم اس کو ایک مختلف طریقے سے کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کے وسطی حصے میں پناہ گزین کیمپ دہشت گردوں سے بھرے ہوئے ہیں۔‘
ڈینیئل ہگاری کے مطابق ’خان یونس میں سرنگوں کا ایک وسیع زیرِ زمین نیٹ ورک ہے۔ اس میں وقت لگتا ہے۔‘
اس سے قبل وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ ’حماس کو ختم کریں، تمام یرغمالیوں کو ملک واپس بھیج دیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ غزہ دوبارہ کبھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔‘
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ جب تک ہم تمام اہداف و مقاصد حاصل نہیں کر پاتے، جنگ بند نہیں ہونی چاہیے۔

شیئر: