Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ کا پھیلاؤ روکنے کی کوشش، امریکی و یورپی سفارتکاروں کا دورہ مشرق وسطیٰ

امریکی سیکریٹری خارجہ مغربی کنارے سمیت اسرائیل اور دیگر ممالک کا دورہ بھی کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ پر اسرائیلی جنگ کو مقبوضہ مغربی کنارے اور لبنان تک پھیلنے سے روکنے کی نئی سفارتی کوششوں میں امریکہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت مشرق وسطیٰ پہنچے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ایک ہفتہ طویل اس دورے میں امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن مغربی کنارے کے علاوہ سعودی عرب، ترکیہ، اسرائیل، اردن، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر اور یونان میں بھی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے دورے کے حوالے سے کہا ’یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، نہ اسرائیل، نہ خطے اور نہ ہی دنیا کے کہ یہ تنازع غزہ سے باہر پھیلے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس دورے کے دوران آسان بات چیت کی توقع نہیں ہے۔‘ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے چیف جوزیف بوریل بھی جمعے کو لبنان پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے اسرائیلی سرحد پر پیدا ہونے والی صورتحال کا معاملہ اٹھایا۔
جوزیف بوریل کے لبنان پہنچنے کے موقع پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے بیان دیا کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا نے 8 اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی سرحد پر 670 عسکری آپریشن کیے جن میں متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
جمعے کو ہی اسرائیلی جہازوں اور ٹینکوں نے غزہ کے وسط میں واقع المغازی، البریج اور النصیرات جیسے گنجان آباد علاقوں پر شدید حملے بھی کیے۔
ان حملوں کے نتیجے میں 24 گھنٹوں کے اندر 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ مزید چار افراد النصیرات کی ایک گلی میں ہونے والے فضائی حملے میں ہلاک ہوئے۔
خان یونس پر حملے میں مزید چھ افراد ہلاک ہوئے جہاں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

حزب اللہ کے مطابق غزہ جنگ کے بعد سے اسرائیل کی سرحد پر 670 آپریشن کر چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

فلسطینی شہری عبدالرزاق ابو سنجار نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’اسرائیلی حکومت جمہوریت اور انسانیت کا دعویٰ کرتی ہے لیکن اصل میں خود غیرانسانی ہے۔‘
عبدالرزاق کی اہلیہ اور بچے مصر کی سرحد پر واقع رفح کے علاقے میں ایک گھر پر ہونے والی حالیہ بمباری میں ہلاک ہوئے ہیں۔
خان یونس میں واقع الامل ہسپتال کے قریب تازہ بمباری ہوئی ہے جبکہ فرانسیسی امدادی ادارے میڈیسن سانس فرنٹیئرز کا کہنا ہے کہ ان کے اہلکار جنوبی غزہ میں محصور ہیں اور مشکلات سے دوچار افراد کی مدد نہیں کر سک رہے۔
شمالی غزہ میں پناہ گزینوں کے جبالیہ کیمپ کو بھی اسرائیل نے شدید بمباری کا نشانہ بنایا ہے جہاں لوگ تباہ کن گلیوں اور گندگی کے ڈھیر کے درمیان رہنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ بھوک اور مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد سے غزہ میں ہسپتال اور دیگر طبی انفراسٹرکچر پر تقریباً 600 مرتبہ حملے کیے گئے ہیں۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد کو ہوا دی جا رہی ہے جہاں جنگ کے بعد سے تقریباً 300 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: