غزہ کی صورتحال، امریکی صدر کی تقریر کے دوران ’جنگ بندی‘ کے نعرے
امریکی صدر جو بائیڈن کو اپنی تقریر کے دوران اس وقت خلل کا سامنا کرنا پڑا جب حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے ان کی بھرپور حمایت سے ناراض کئی لوگوں نے کہا کہ کیا وہ واقعی جانوں کے ضیاع کی پرواہ کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جو بائیڈن پیر کو ریاست جنوبی کیرولائینا کے شہر چارلسٹن کے ایک چرچ میں خطاب کر رہے تھے، جہاں سنہ 2015 میں نو سیاہ فاموں کو ایک سفید فام شخص نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
لوگوں نے نعرے لگائے اور اسرائیلی بمباری میں مارے جانے والے معصوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
تاہم ان کے ’فوری جنگ بندی‘ کے نعرے وہاں موجود دوسرے افراد کے ’مزید چار سال‘ کے نعروں کی گونج میں دب گئے۔
اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں اس کی کارروائیوں کو کم کرنے کے لیے اسرائیلی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
پیر کو ہی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے العلا کے سرمائی کیمپ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا خیرمقدم کیا۔
سعودی ولی عہد اور امریکی وزیر خارجہ نے علاقائی و بین الاقوامی حالات اوراس حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا تاکہ علاقائی و عالمی امن و استحکام بحال ہو سکے۔ خصوصاً غزہ کی پٹی اور گردو نواح کے تازہ حالات اور ان سے متعلق کی جانے والی کوششوں پر توجہ مرکوز رہے۔