Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری: ن لیگ کے نوجوان امیدوار شاہد خاقان عباسی کا متبادل بن سکیں گے؟

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی حلقہ این اے 51 سے چھ بار منتخب ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
تحصیل مری میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 51 سے تقریباً چار دہائیوں سے ن لیگی امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں جس کے باعث یہ حلقہ اس بار بھی عوام کی توجہ کا مرکز ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسی حلقے سے چھ بار منتخب ہوئے، تاہم اب وہ آئندہ انتخابات سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کی عدم دلچسپی کے باعث لیگی قیادت نے اس بار سابق صوبائی وزیر و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن راجہ اشفاق سرور کے صاحبزادے راجہ اُسامہ سرور کو این اے 51 سے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

حلقہ این اے 51 کا تاریخی پس منظر

نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے والد محمد خاقان عباسی نے 80 کی دہائی میں اسی حلقے سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔
وہ ضیاالحق کے دور حکومت میں 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں پہلی بار کامیاب ہو کر قومی اسمبلی پہنچے تھے۔
بعض سیاسی مبصرین سمجھتے ہیں کہ میاں نواز شریف کو سیاست میں آنے کا مشورہ دینے والوں میں محمد خاقان عباسی بھی شامل ہیں۔
10 اپریل 1988 کو سانحہ اوجھڑی کیمپ میں محمد خاقان عباسی کی موت کے بعد اس حلقے سے شاہد خاقان عباسی نے والد کے جانشین کے طور پر الیکشن لڑنا شروع کیا۔
وہ 1988 سے 2013 تک ن لیگ کے ٹکٹ پر حلقے سے فاتح رہے ماسوائے 2002 کے انتخابات کے جس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ ستی شاہد خاقان عباسی کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔

راجہ اُسامہ سرور کہتے ہیں کہ الیکشن میں کامیاب ہو کر حلقے کا نقشہ بدل دیں گے (فوٹو: فیس بک)

این اے 51 سے نامزد لیگی امیدوار راجہ اُسامہ سرور کون ہیں؟

پاکستان مسلم لیگ کے این اے 51 سے ٹکٹ ہولڈر راجہ اُسامہ سرور کا تعلق کوہسار کے تجربہ کار سیاسی گھرانے سے ہے۔
وہ سابق صوبائی وزیر اور سینیئر لیگی رہنما راجہ اشفاق سرور کے بیٹے اور دو بار مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن رہنے والے راجہ غلام سرور کے پوتے ہیں۔
راجہ اُسامہ سرور کے والد راجہ اشفاق سرور نے 1988 سے 2013 تک 100 فیصد انتخابی کامیابی کا ریکارڈ اپنے نام کیے رکھا۔ 11 اپریل 2020 کو راجہ اشفاق سرور کے انتقال کے بعد راجہ اُسامہ سرور نے عملی سیاست میں قدم رکھا، یوں وہ فی الحال جواں سال سیاستدان سمجھے جا رہے ہیں۔
راجہ اُسامہ سرور کہتے ہیں کہ ’وہ الیکشن میں کامیاب ہو کر حلقے کا نقشہ بدل دیں گے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹکٹ دینے پر وہ پارٹی قیادت کے شکرگزار ہیں اور پارٹی کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اُن کے لیے اس حلقے سے الیکشن لڑنا زیادہ مشکل نہیں ہو گا۔ اُن کے والد اسی حلقے سے چھ بار ایم پی اے منتخب ہوئے۔ انہیں حلقے کے عوام کی حمایت حاصل ہے۔

کیا راجہ اُسامہ سرور اور اُن کے چچا راجہ عتیق سرور کے درمیان ٹکٹ کے حصول پر اختلافات رہے؟

راجہ اُسامہ سرور نے بتایا کہ ’اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے۔  قومی اسمبلی سے انتخاب لڑنا خاندان کا فیصلہ تھا۔ ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ راجہ عتیق سرور میرے بڑے ہیں اور میں ان کو ساتھ لے کر چلوں گا۔
کیا اُسامہ سرور کو اپنے چچا راجہ عتیق سرور پر ترجیح مریم نواز کے قریبی ہونے کی وجہ سے دی گئی؟
راجہ اُسامہ سرور نے مریم نواز گروپ سے تعلق رکھنے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’ن لیگ نے اس بار 40 فیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دیے ہیں۔ کسی بھی امیدوار کو ٹکٹ دینے سے قبل حلقے میں اُس کی سیاسی حیثیت اور مخلتف انٹرویوز میں کامیابی کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ میں بھی اسی طریقۂ کار سے گزرا ہوں۔ کسی نے میری سفارش نہیں کی۔

ملک میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کی تیاریاں ہو رہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

لیگی قیادت میں تقسیم پارٹی کے لیے کتنا نقصان دہ؟

یاد رہے راجہ اُسامہ سرور کے چچا راجہ عتیق سرور بھی ن لیگ سے حلقہ این اے 51 کا یا اسی حلقے کی صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 6 سے ٹکٹ کے خواہش مند تھے۔ تاہم ن لیگ نے اُنہیں کسی حلقے کا ٹکٹ نہیں دیا۔ راجہ عتیق سرور اور حلقے میں اُن کے حامی پارٹی کی جانب سے ٹکٹوں کی تقسیم پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اُن کی جانب سے اگلے لائحہ عمل کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
حلقے کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال آئندہ عام انتخابات میں ن لیگ کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی الیکشن میں حصہ کیوں نہیں لے رہے؟

قومی اسمبلی کے حلقے این اے 51 سے چھ بار کامیاب ہونے والے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس وقت ن لیگ سے قدرے فاصلے پر ہیں۔
ان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وہ اب کچھ عرصہ کے لیے آرام کرنا چاہتے ہیں اور سیاست سے نہیں البتہ الیکشن میں اس بار حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کے مطابق ’میرا الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کارکنوں اور سپورٹرز کی باہمی مشاورت پر منحصر تھا۔
مقامی صحافی اورنگزیب عباسی سمجھتے ہیں کہ ’یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ راجہ اُسامہ سرور شاہد خاقان عباسی کے متبادل ہیں یا نہیں۔‘

شیئر: