Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا بیرسٹر گوہر اپنے آبائی حلقے ’بونیر‘ سے الیکشن جیت پائیں گے؟ 

بیرسٹر گوہر نے 2022 میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرکے نیا سیاسی سفر شروع کیا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ایکس اکاؤنٹ)
ملک بھر کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی انتخابی گہماگہمی کا آغاز ہو چکا ہے۔ مبصرین کی نظریں اس لیے بھی صوبے پر مرکوز ہیں کہ یہاں سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی مقبولیت ملک کے دیگر حصوں کی نسبت غیرمعمولی طور پر زیادہ ہے۔
ضلع بونیر میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 10 سے 8 امیدوار مدمقابل ہیں جن میں پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
 دیگر امیدواروں میں پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) کے شیر اکبر خان، عوامی نیشنل پارٹی کے عبدالرؤف، مسلم لیگ ن کے سالار خان، پیپلزپارٹی کے یوسف علی، جماعت اسلامی سے بخت جہاں اور عوامی ورکرز پارٹی کے عثمان غنی شامل ہیں۔
حلقے میں ووٹرز کی تعداد کتنی ہے؟ 
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 10 بونیر میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 56 ہزار 867 ہے اور یہ 6 تحصیلوں پر مشتمل ہے۔ 
اس حلقے میں 3 صوبائی حلقے پی کے 25، 26 اور 27 کی نشستیں شامل ہیں، این اے 10 میں 397 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 21 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔  
 حلقے میں اس سے قبل کون سی جماعتیں کامیاب ہوتی رہی ہیں؟
این اے 10 کا حلقہ جو پہلے این اے 28 ہوا کرتا تھا یہاں سے 2002 میں پیپلز پارٹی (شیرپاؤ) کے شیر اکبر خان کامیاب ہوئے تھے۔ 
سنہ 2008 کے انتخابات میں آزاد امیدوار عبدالمتین خان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 2013 اور 2018 کے انتخابات میں شیر اکبر خان مسلسل دو مرتبہ کامیاب ہوئے۔
بیرسٹر گوہر خان کا سیاسی سفر کب شروع ہوا؟
ماضی میں بیرسٹر گوہر علی خان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے رہا ہے۔ 2008 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لیا مگر آزاد امیدوار عبدالمتین سے شکست کھا گئے۔ اس کے بعد انہوں نے 2013 اور 2018 کے الیکشنز میں حصہ نہیں لیا۔

شیر اکبر خان اس مرتبہ پرویز خٹک کی جماعت پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں (فائل فوٹو: کے پی اپ ڈیٹس)

بیرسٹر گوہر نے 2022 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرکے نیا سیاسی سفر شروع کیا۔
بیرسٹر گوہر کو عمران خان کی قانونی ٹیم میں شامل کیے جانے کے علاوہ پارٹی کی چیئرمین شپ کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔
تاہم عدالتی فیصلے کے نتیجے میں انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا گیا جس کے نتیجے میں وہ چیئرمین کے عہدے سے فارغ ہوگئے۔ 
این اے 10 سے کس امیدوار کا پلڑا بھاری ہے؟ 
سینیئر صحافی شمیم شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عمران خان کے ساتھ انتقامی رویے کے باعث پی ٹی آئی کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، تاہم یہ بھی حقیقت  ہے کہ بونیر میں پی ٹی آئی دو حصوں میں بٹ چکی ہے۔‘
’ایک طرف بیرسٹر گوہر کو عمران خان کی حمایت حاصل ہے تو دوسری جانب شیر اکبر خان سابق وزیراعلٰی پرویز خٹک کے امیدوار ہیں اور وہ اپنا ووٹ بینک بھی رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ بونیر میں پی ٹی آئی کے ووٹ تقسیم ہوں گے جس کا فائدہ کسی اور جماعت کو ہو سکتا ہے۔
شمیم شاہد نے مزید کہا کہ ’بیرسٹر گوہر نے اس سے پہلے بھی الیکشن میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے، اسی لیے ان کے لیے اس بار بھی انتخابی معرکہ آسان نہیں ہو گا۔‘ 
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے بعد بیرسٹر گوہر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں انتخابی نشان ’چینک‘ الاٹ کیا گیا ہے۔ 

شیئر: