ملک بھر کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی انتخابی گہماگہمی کا آغاز ہو چکا ہے۔ مبصرین کی نظریں اس لیے بھی صوبے پر مرکوز ہیں کہ یہاں سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی مقبولیت ملک کے دیگر حصوں کی نسبت غیرمعمولی طور پر زیادہ ہے۔
ضلع بونیر میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 10 سے 8 امیدوار مدمقابل ہیں جن میں پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ٹکٹوں کی تقسیم: ن لیگ کے نظرانداز اور نوازے جانے والے رہنماNode ID: 826686
دیگر امیدواروں میں پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) کے شیر اکبر خان، عوامی نیشنل پارٹی کے عبدالرؤف، مسلم لیگ ن کے سالار خان، پیپلزپارٹی کے یوسف علی، جماعت اسلامی سے بخت جہاں اور عوامی ورکرز پارٹی کے عثمان غنی شامل ہیں۔
حلقے میں ووٹرز کی تعداد کتنی ہے؟
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 10 بونیر میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 56 ہزار 867 ہے اور یہ 6 تحصیلوں پر مشتمل ہے۔
اس حلقے میں 3 صوبائی حلقے پی کے 25، 26 اور 27 کی نشستیں شامل ہیں، این اے 10 میں 397 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 21 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
حلقے میں اس سے قبل کون سی جماعتیں کامیاب ہوتی رہی ہیں؟
این اے 10 کا حلقہ جو پہلے این اے 28 ہوا کرتا تھا یہاں سے 2002 میں پیپلز پارٹی (شیرپاؤ) کے شیر اکبر خان کامیاب ہوئے تھے۔
سنہ 2008 کے انتخابات میں آزاد امیدوار عبدالمتین خان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 2013 اور 2018 کے انتخابات میں شیر اکبر خان مسلسل دو مرتبہ کامیاب ہوئے۔
بیرسٹر گوہر خان کا سیاسی سفر کب شروع ہوا؟
ماضی میں بیرسٹر گوہر علی خان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے رہا ہے۔ 2008 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لیا مگر آزاد امیدوار عبدالمتین سے شکست کھا گئے۔ اس کے بعد انہوں نے 2013 اور 2018 کے الیکشنز میں حصہ نہیں لیا۔
