Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن کی الیکشن مہم کا آغاز، پی ٹی آئی کو ’کریک ڈاؤن‘ کا سامنا

مریم نواز انہوں نے کہا کہ ’جتنے زیادہ آپ ہمیں ووٹ دیں گے، اتنا ہی زیادہ آپ اپنے گھریلو اخراجات کم ہوتے دیکھیں گے۔‘ (فوٹو: ن لیگ فیس بک)
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی پارٹی نے پیر کے روز اپنی الیکشن مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ن پر الزام ہے کہ فوج کی حمایت اسے اپنے حریفوں پر برتری دے رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 8 فروری کے انتخابات کے لیے مہم ایک غیر یقینی سیاسی ماحول میں چلائی جا رہی ہے، کیونکہ نواز شریف کے مرکزی حریف اور جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی کو کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔
نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز، جنہیں ان کی سیاسی وارث بھی سمجھا جاتا ہے، نے پیر کو صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ایک جلسے سے پارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’جتنے زیادہ آپ ہمیں ووٹ دیں گے، اتنا ہی زیادہ آپ اپنے گھریلو اخراجات کم ہوتے دیکھیں گے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں مہنگائی 30 فیصد کے قریب منڈلا رہی ہے۔
گذشتہ سال کے آخر میں لندن میں خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے واپس آنے والے نواز شریف نے ملک کی 350 ارب ڈالر کی معیشت کو دوبارہ تعمیر کرنے کا عہد کیا ہے، جو کہ گذشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے ذریعے ڈیفالٹ سے بچنے کے باوجود بلند افراط زر، غیر مستحکم کرنسی اور کم زرمبادلہ کے ذخائر کا مقابلہ کر رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ عمران خان کے خلاف نواز شریف کی حمایت کر رہی ہے۔
اس سے نواز شریف کو ایک ایسے ملک میں برتری حاصل ہو گئی ہے جہاں فوجی اسٹبلشمنٹ حکومتیں قائم کرنے کے لیے اثرانداز ہوتے ہیں۔
تاہم فوج ان الزامات کی تردید کرتی ہے، اور کہتی ہے کہ وہ غیر سیاسی ہے۔
سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلے ہی انتخابی مہم شروع کر دی ہے، لیکن ماضی کے الیکشن مہم کے مقابلے میں گھما گھمی کی کمی ہے۔ 
پاکستان مسلم لیگ نواز نے اپنی مہم تاخیر سے شروع کی ہے، جبکہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے اسے ریلیوں کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے سیاسی مخالفین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس نے فوج کی حمایت سے 2018 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، لیکن اب اسے قانونی اور تکنیکی بنیادوں پر امیدواروں کو الیکشن سے روکنے کی حکام کی کوششوں کا سامنا ہے۔
نواز شریف 1990، 1997 اور 2013 میں وزیر اعظم منتخب ہوئے، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ 2017 میں معزولی اور اس کے بعد کرپش کیسز میں ان کی سزا کے پیچھے فوج ہے۔

شیئر: