عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو بَلّے کے نشان سے محروم ہونا پڑا ہے جس کے باعث اس کے امیدوار اب آزاد حیثیت میں انتخابات لڑ رہے ہیں۔ ان امیدواروں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے مختلف انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے ہیں۔
پارٹی نشان سے محروم ہونا اور انتخابی عمل سے باہر ہونا پی ٹی آئی کے لیے ایک دھچکا ضرور ہے لیکن پی ٹی آئی کے حامیوں نے اس فیصلے پر افسوس کرنے میں وقت ضائع کرنے سے گریز کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’بلا‘ چِھن جانے سے پی ٹی آئی انتخابات سے باہر ہو گئی ہے؟Node ID: 827386
پارٹی نے اپنے حامیوں کو مختلف طریقوں سے تحریک دی ہے کہ وہ اپنے حلقوں میں پارٹی کے نامزد امیدواروں کے انتخابی نشانات کی تشہیر جاری رکھیں۔ اسی طرح پارٹی کے لیے اپنے ووٹرز کو مختلف انتخابی نشانات کے باوجود ایک ’نظریے‘ پر اکھٹا کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے لیکن سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے حامی اپنی تشہیری مہم کو دلچسپ طریقوں سے چلا رہے ہیں۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے بعض سابق وزرا اور ارکان اسمبلی نے ان نشانات کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی شکایات کیا ہیں؟
سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انہیں بوتل کا نشان الاٹ کیا ہے جب کہ وہ وفاقی وزیر رہ چکے ہیں اور ضابطے کے تحت سابق ارکان کو انتخابی نشان الاٹ کرنے میں فوقیت دی جاتی ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ ’انتخابی نشان الاٹ کرنے سے پہلے امیدواروں سے ان کی رائے لی جاتی ہے۔ ریٹرننگ افسر سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔‘
اسی طرح کوہاٹ کے حلقہ پی کے 90 سے امیدوار آفتاب عالم نے بینگن کا نشان الاٹ کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
سابق صوبائی وزرا کامران بنگش، آصف خان، آفتاب عالم اور شفیع اللہ نے بھی انتخابی نشانات کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں جن میں الیکشن کمیشن، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) اور ریٹرننگ افسروں کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’کامران بنگش کو وائلن کا انتخابی نشان دیا گیا جب کہ ان کے مخالف امیدوار کو باجا دیا گیا ہے، دونوں نشان ایک جیسے نظر آرہے ہیں، ووٹرز کو فرق کرنے میں دشواری ہو گی۔ کامران بنگش کے مخالف امیدوار کا نام بھی کامران ہی ہے۔‘
تاہم الیکشن کمیشن کے ترجمان نے منگل کے روز نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے متعلقہ ڈی آر اوز اور آر اوز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ترجمان نے متعلقہ آر اوز اور ڈی ار اوز کو انتخابی نشانات کی تبدیلی سے منع کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ’انتخابی نشان میں تبدیلی اگر لازمی ہو تو کمیشن سے پیشگی اجازت لیں کیونکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع ہو چکی ہے اور ممکن ہے کہ انتخابی نشان کی تبدیلی ممکن نہ ہو سکے۔‘
اِن درخواستوں کے برعکس پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے رہنما جبران الیاس نے اپنے ایکس پر لکھا، ’آج کے دن (سپریم کورٹ کے فیصلے کا دن) سوگ منایا جانا تھا لیکن یہ کوئی اور ہی جنریشن ہے۔ انصافینز نے اس دن کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کی بدولت سب سے زیادہ تفریحی دن میں تبدیل کر دیا ہے۔‘
پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ایکس پر ’انتخابی نشان عمران خان‘ کا ٹرینڈ بھی چلایا گیا۔ اسی حوالے سے ایک صارف نے لوک گلوکار ملکو کا مبینہ گانا شیئر کیا جس میں وہ ’ٹوٹا ساڈی جان دا اے۔ نشان پاویں کوئی بھی ہووے، ووٹ ساڈا خان دا اے‘ گا رہے ہیں۔
ملکو نے عمران خان کے لئے نیا گانا ریلیز کر دیا۔
"ٹوٹا ساڈی جان دا ہے،
نشان چاہے کوئی وی ہوۓ، ووٹ ساڈا خان دا ہے"#انتخابی_نشان_عمران_خان #چور_آیا_نہی_لایا_گیاہے #X_promo— Syed Naqvi (@naqvidubai1) January 16, 2024
سابق سپیکر قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے ایک پرانی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’انتخابی نشان وہیل چیئر‘۔ اس ویڈیو میں انہیں وہیل چیئر تقسیم کرتے ہوئے اور وہیل چیئر پر بیٹھے افراد سے ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی آیی اسد قیصر ، انتخابی نشان وہیل چیئر ۔ pic.twitter.com/gvepHjyjw7
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) January 14, 2024
ایک صارف نے اپنے حلقے این اے 46 سے پارٹی کے نامزد آزاد امیدوار عامر مسعود مغل کے انتخابی نشان ’بینگن‘ کی تشہیر کرتے ہوئے ایک گانا شیئر کیا جس کے بول کچھ یوں ہیں، ’میں ہوں بینگن تازہ، میں ہوں صدیوں کا راجہ، چاہے بنا لو بھرتا میرا چاہے بنا لو بینگن باجا‘ ہیں۔
ایک طرف اگر پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدوار اپنے انتخابی نشانات کے حوالے سے دلچسپ تشہیری مہم چلا رہے ہیں تو دوسری طرف عوام بھی انتخابی نشانات کا حوالہ دیتے ہوئے مختلف مطالبات کر رہے ہیں۔
اِسی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’جب جیت جائیں تو تھالی کا بینگن نہ بن جانا، یعنی غیر مستقل مزاجی نہ اختیار کر لینا۔‘
سوشل میڈیا پر صارف نے لکھا کہ ’اب بینگن کی خریداری میں اضافہ ہو گا۔ ہر شخص ایک بینگن خریدے اور اپنے گھر کے باہر لٹکائے اور بینگن کو ووٹ دیں۔‘
Our candidate for PTI from NA46 Islamabad is @aamirmughalpti.
The electoral symbol is baingan.
Vote for Baingan. #NA46 #PTI #Election2024 pic.twitter.com/QQtoa1dCzD— Dr.Farrukh Javed (@farrukhjaved444) January 15, 2024
کئی امیدواروں کو چارپائی بھی بطور انتخابی نشان الاٹ کی گئی ہے۔ اس حوالے سے کئی ویڈیوز اور دلچسپ نعرے بھی زیر گردش ہیں۔
ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، انتخابی نشان چارپائی والے اپنی انتخابی مہم یوں چلائیں، ’ویڈیو میں پی ٹی آئی کی ٹوپیاں پہنے چند افراد چارپائی اٹھائے نعرہ بازی کر رہے ہیں۔‘
انتخابی نشان چارپائی والے اپنی انتخابی کمپین کچھ یوں چلائیں pic.twitter.com/C6RQH4wMac
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad_bobak) January 16, 2024
ایک صارف نے چارپائی پر پی ٹی آئی کا رنگ چڑھانے کی ویڈیو بھی شیئر کی۔
انتخابی نشان چارپائی
#انتخابی_نشان_عمران_خان pic.twitter.com/mP9H8b54XO— Tayyab ijaz Majhyana (@tayyabijaz63) January 15, 2024
صارف احمد حسن بوبک نے دلچسپ نعرے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’این اے 109 جھنگ سے صاحبزادہ محبوب سلطان کا انتخابی نشان چارپائی، ویڈیو میں عوام ’آئی آئی چارپائی‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔
این اے 109 جھنگ سے صاحبزادہ محبوب سلطان کا انتخابی نشان چارپائی
صرف اور صرف عمران خان pic.twitter.com/bfnzEYPlNm
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad_bobak) January 16, 2024
ظفر اللہ وزیر نے عمران خان کی مختلف تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جن کا انتخابی نشان، پیالہ، چارپائی، بوتل یا ٹینس ریکٹ ہے، ان کے لیے پیار سے، اس پوسٹ میں عمران خان کو چارپائی پر لیٹے، پیالہ ہاتھ میں پکڑے، ریکٹس سے کھیلتے اور بوتل پکڑے دکھایا گیا ہے۔ ‘
جن کا انتخابی نشان، پیالہ، چارپائی، بوتل یا ٹینس ریکٹ ہے، ان کیلئے پیار سے pic.twitter.com/CutnoJzfp5
— Zafar Ullah Wazir (@Zafaro07_) January 14, 2024
فرح درانی نامی صارف نے سرگودھا کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’سرگودھا میں پی ٹی آئی امیدواروں کو پیالہ بطور انتخابی نشان دیا گیا ہے۔ اب لوگوں نے کپ میں چائے پینا ترک کر کے پیالے میں چائے پینا شروع کر دی ہے۔ ویڈیو میں کئی افراد پیالے میں چائے پیتے ہوئے کہہ رہے ہیں ’عمران خان سے بلّے کا نشان لے لیا گیا۔ اب ہم سب کپ کی بجائے پیالے میں چائے پی رہے ہیں۔‘ ویڈیو میں تمام افراد نے چائے سے بھرے پیالے تھامے ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو سرگودھا میں پیالہ انتخابی نشان دیا
تو سرگودھا کے دیہات میں عوام نے کپ توڑ کے پیالے استعمال کرنے شروع کر دئیے
جیو سرگودھا والوں pic.twitter.com/TxMwlVhUZO— Chulbuli (@farahdurranii) January 14, 2024
ضیا نامی صارف نے مختلف حلقوں میں پی ٹی آئی امیدواروں کے لیے انتخابی نشان کی ممکنہ تشہیر پر مبنی ایک تھریڈ پوسٹ کیا۔
اس تھریڈ میں انہوں نے کئی انتخابی نشانات کو پی ٹی آئی کے جھنڈوں، عمران خان اور دو رنگوں سے مزین کیا ہوا ہے۔
اپنے تھریڈ میں انہوں نے بوتل، چینک، چمٹہ، بکری، باؤل، گھڑیال، وکٹس، جہاز، سائیکل، درانتی، فاختہ، انار، کمپیوٹر اور بطخ سمیت کئی دیگر نشانات پر پی ٹی آئی کا جھنڈا اور رنگ لگا کر تشہیر کی ہے۔
انتخابی نشانات کی تشہیر کے لیے انہوں نے عمران خان کی ملکہ الزبتھ دوم سے ملاقات کی تصویر استعمال کی۔ اسی طرح سرخ اور سبز رنگ کے بنچ پر عمران خان کو بیٹھا ہوا دکھا کر انہوں نے بنچ کے نشان کی تشہیر کی۔
NA -1
Abdul latif
Symbol "Bottle" pic.twitter.com/ZuuMQ473ha— Mr Zia (@iammrzia) January 14, 2024