آصف زرداری کی لاہور میں پہلی عوامی رابطہ مہم ’شہر کے مضافات سے جیالوں کو لانا پڑا‘
آصف زرداری کی لاہور میں پہلی عوامی رابطہ مہم ’شہر کے مضافات سے جیالوں کو لانا پڑا‘
بدھ 17 جنوری 2024 20:23
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
رواں سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے پیپلزپارٹی نے بلاول بھٹو کے لیے لاڑکانہ کے ساتھ ساتھ لاہور کے حلقہ این اے 127 کا بھی انتخاب کیا ہے۔
پچھلے دو ہفتوں سے بلاول لاہور کے اپنے حلقے میں خاصے متحرک ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے پہلے انہوں نے اپنی انتخابی مہم کا لاہور سے آغاز کیا۔ گذشتہ چند روز سے آصف علی زرداری نے بھی لاہور میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
بدھ کے روز آصف علی زرداری نے لاہور کے حلقہ پی پی 161 میں اپنے امیدوار فیصل میر کے انتخابی دفتر کا افتتاح کیا۔
یہ صوبائی حلقہ این اے 127 کا ذیلی حلقہ ہے جس میں بلاول قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ لاہور کے پیکو روڑ پر بنائے گئے اس انتخابی دفتر کی اہم بات یہی تھی کہ اس کا افتتاح آصف علی زرداری کر رہے تھے۔
حالیہ سیاسی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ زرداری لاہور کی کسی عوامی تقریب میں شرکت کر رہے تھے۔ دوسرے لفظوں میں لاہور کی ان کی سیاست ڈرائنگ رومز تک ہی محدود رہی ہے۔
پیپلزپارٹی نے تقریب کا وقت دن اڑھائی بجے مقرر کیا تھا۔ انتخابی دفتر کے سامنے مرکزی پیکو روڈ کے اوپر ہی پنڈال بنایا گیا جس کی وجہ سے مولانا شوکت علی روڑ سے آنے والی ساری ٹریفک معطل ہو گئی۔ غیر معمولی سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔ تاہم ساڑھے تین بجے تک بھی نہ تو جیالوں کی کوئی خبر تھی اور نہ ہی پیپلزپارٹی کے رہنماوں کی۔
انتظامات میں مصروف فیصل میر سے جب پوچھا کہ زرداری صاحب کب آئیں گے تو انہوں نے جواب دیا ’وہ آںے ہی والے ہیں۔‘
تاہم انتظامات سے لگ رہا تھا کہ یہ فنکشن کہیں شام کے وقت ہو گا۔ چار بجے کے قریب خواتین کا ایک قافلہ پیدل پنڈال کی طرف آتا ہوا دکھائی دیا جن کی تعداد سو کے لگ بھگ تھی۔ بظاہر لگ رہا تھا کہ یہ خواتین اس حلقے سے نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ حلقہ پی پی 161 شہر کا وسطی حلقہ ہے۔ جس میں ماڈل ٹاون ، ٹاؤن شپ اور کوٹ لکھپت کے علاقے آتے ہیں۔ نواب بی بی نامی ایک خاتون سے جب پوچھا کہ وہ کہاں سے آ رہی ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ باٹا پور سے ہیں۔ چند اور خواتین سے بات کرنے کے بعد یہ عقدہ کھلا کہ ان خواتین کو جلو کے علاقے سے لایا گیا ہے۔ یہ علاقہ ثمینہ خالد گھرکی کا حلقہ ہے اور کسی دور میں یہ علاقہ لاہور میں پیپلزپارٹی کا گڑھ تھا۔
پنڈال سے کچھ فاصلے پر ایک درجن کے قریب مسافر ویگنیں کھڑیں تھیں جو ان خواتین کو لے کر آئی تھیں۔ شام کے بعد آصف علی زرداری بالاخر پہنچ گئے تب تک پنڈال میں اتنے لوگ ہو گئے تھے کہ افتتاح کی تقریب شروع کی جاتی۔
جب آصف علی زرداری پنڈال میں آئے تو کچھ جیالوں نے شدید نعرے بازی کی۔
وقاص منشا پرنس نامی ایک جیالا فرط جذبات میں کچھ زیادہ ہی نعرے لگا رہا تھا تو آصف علی زرداری بے اختیار بول پڑے کہ میں اس نوجوان کو تب سے جانتا ہوں جب یہ بچہ تھا اور یہ ہمیشہ ایسے ہی نعرے لگاتا ہے۔
آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں جیالوں سے کہا کہ وہ بلاول کو اس حلقے سے منتخب کروائیں اور پھر وزیراعظم بنوائیں۔
’ہمارا سفر بہت لمبا ہے میں 40 برس سے سیاست میں ہوں اور میری آپ لوگوں سے زیادہ ملاقاتیں جیل میں رہی ہیں۔ میں نے جیل میں اپنے ہاتھ سے لگے آم کے درخت کا پھل کھایا ہے۔ میں اس وقت بھی ورکروں کو بتاتا تھا کہ میں بے قصور ہوں۔ پیپلزپارٹی صرف اپنے ورکرز کے بل بوتے پر چلتی ہے۔‘
پیپلزپارٹی کا یہ مختصر اکٹھ وہاں پر موجود صحافیوں کی گفتگو کا موضوع بن گیا جو دوپہر ایک بجے سے اس کی کوریج کے لیے آئے ہوئے تھے۔
غیر متاثر کن مجمع کو دیکھ کر ایک صحافی کے منہ سے نکلا ’پیپلزپارٹی کو پنجاب خاص طور پر لاہور میں قدم جمانے کے لئے ایک لمبا وقت درکار ہے۔‘