Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں پاکستانی حملوں کا نشانہ بننے والے بلوچ عسکریت پسند کون ہیں؟

پاکستان کی حکومت بلوچستان کو برابر حقوق نہ دینے کے الزامات کو مسترد کرتی ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس نے ایران میں علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔
یہ ایران کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر بلوچستان میں کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد کی تازہ ترین پیش رفت ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے والے ان گروپس کے بارے میں کچھ حقائق رپورٹ کیے ہیں۔
ایک انٹیلیجنس اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان کی ایران میں سٹرائیکس کا ہدف بلوچ لبریشن فرنٹ(بی ایل ایف) نامی گروپ تھا جو بلوچستان کی پاکستان سے آزادی کا مطالبہ کرتا ہے۔
بلوچ عسکریت پسند گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک الگ ریاست کے قیام کے لیے حکومت سے لڑ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت گیس اور معدنی ذخائر سے مالامال صوبے بلوچستان کے ساتھ ناانصافیاں کر رہی ہے۔
بی ایل ایف کا تعلق ان گروپوں سے ہے جو گیس کے منصوبوں، انفراسٹرکچر اور سکیورٹی پوسٹوں کو نشانہ بناتے ہیں اور کچھ عرصے سے وہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی حملے کر رہے ہیں۔
یہ گروپس پاکستان میں چین کے منصوبوں پر حملوں کے علاوہ چینی کارکنوں کو بھی ہلاک کرتے رہے ہیں جبکہ پاکستان کی حکومت چینی منصوبوں کی حفاظت کی یقین دہانی کراتی رہی ہے۔
پاکستان کی حکومت بلوچستان کو برابر حقوق نہ دینے کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

بلوچستان اہم کیوں ہے؟

پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کی آبادی ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ یہ صوبہ زیادہ تر صحراؤں اور پہاڑوں پر مشتمل ہے جن میں معدنی دولت کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
یہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن دیگر صوبوں کی نسبت اس کی آبادی سب سے کم ہے۔
بلوچستان کی سرحد ایران کے علاقے سیستان بلوچستان سے متصل ہے جہاں آج پاکستان نے سٹرائیکس کی ہیں۔

بیریک گولڈ کے خیال میں ریکو ڈک میں سونے اور تانبے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر ہیں (فائل فوٹو: سکرین گریب)

گزشتہ چند ہفتوں سے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سینکڑوں بلوچ مظاہرین احتجاج بھی کر رہے ہیں اور ان میں خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
ان مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں شہریوں کو جبری طور پر لاپتا اور ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے لیکن حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
بلوچستان پاکستان چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے کھربوں ڈالر کے منصوبے کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ سی پیک چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اہم حصہ ہے۔
چین بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں مِنزل پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے اور وہاں اس نے ایک انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور بندرگاہ کا انتظام بھی سنبھالا ہے۔
بلوچستان کے ضلع چاغی میں معدنی ذخائر کے منصوبے ریکوڈک پر کینیڈین مائنر کمپنی ’بیرک گولڈ‘ کام کر رہی ہے جو ان ذخائر کی 50 فیصد کی مالک ہو گی جبکہ بقیہ نصف حکومت پاکستان اور صوبے کی ملکیت ہوں گے۔
بیریک گولڈ کے خیال میں ریکو ڈک میں سونے اور تانبے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔

شیئر: