Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی ہیکرگروپ پر مائیکروسافٹ کے ایگزیکٹوز کی جاسوسی کا الزام

امریکی حکومت میں مائیکروسافٹ مصنوعات بڑے پیمانے پراستعمال ہوتی ہیں۔ فائل فوٹو روئٹرز
مائیکروسافٹ کمپنی نے جمعہ کے روز کہا  ہے کہ روسی ریاست کے زیراہتمام ایک گروپ نے 12 جنوری کو اس کے کارپوریٹ سسٹم کو ہیک کیا اور عملے کے اکاؤنٹس سے کچھ ای میلز اور دستاویزات حاصل کر لیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق  کمپنی کا کہنا ہے کہ روسی ہیکر گروپ مائیکروسافٹ کارپوریٹ ای میل اکاؤنٹس کی ’بہت کم مقدار‘ تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہو سکا۔
اس میں کمپنی کی سینئر لیڈرشپ ٹیم کے اراکین، سائبر سیکیورٹی، قانونی اور دیگر شعبوں سے متعلق ملازمین کے  کارپوریٹ ای میل اکاؤنٹس موجود تھے۔
امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ سائبر حملہ کرنے والے گروپ کی شناخت مڈنائٹ بلیزارڈ کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق روس کی SVRجاسوس ایجنسی سے ہے اور اسے نو بلیم یا کوزی بیئر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
مائیکروسافٹ کمپنی نے کہا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ہیکرز ابتدائی طور پر یہ جاننے کے لیے مائیکروسافٹ کو نشانہ بنا رہے تھے کہ ٹیکنالوجی کمپنی ان کے کاموں کے بارے میں کیا جانتی ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ ہیکرز نے مائیکروسافٹ پلیٹ فارم کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نومبر 2023 میں شروع ہونے والے ’پاس ورڈ سپرے اٹیک‘ کا استعمال کیا۔
ہیکرز اس تکنیک کو ایک سے زیادہ متعلقہ اکاؤنٹس کے خلاف ایک ہی طے شدہ پاس ورڈ استعمال کرکے کمپنی کے سسٹمز میں گھسنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

سسٹمز میں سینئر لیڈرشپ کے ای میل اکاؤنٹس موجود تھے۔ فائل فوٹو اے پی

دوسری جانب واشنگٹن میں روسی سفارت خانے اور وزارت خارجہ نے اس خبر پر فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ اس نے واقعے کی تحقیقات کیں اور بدنیتی پر مبنی سرگرمی میں خلل ڈالا جس سے اس کے سسٹمز تک گروپ کی رسائی روک دی گئی۔
کمپنی نے کہا کہ یہ حملہ اس کی مصنوعات یا خدمات میں کسی مخصوص خطرے کا نتیجہ نہیں تھا۔

ہیکرز سسٹمز میں گھسنے کے لیے طے شدہ پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں۔ فائل فوٹو روئٹرز

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ہیکر گروپ 2016 کے امریکی انتخابات کے قریب ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی میں مداخلت کے لیے مشہور ہوا تھا۔
امریکی حکومت میں مائیکروسافٹ کی مصنوعات بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔
گزشتہ سال چینی ہیکرز کی جانب سے امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی ای میلز چرانے کے بعد کمپنی کو اپنے حفاظتی طریقوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

شیئر: