پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے کہا ہے کہ ہمارے پاس پاکستانی سرزمین پر دو شہریوں کے قتل میں انڈین ایجنٹس کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں۔
سیکریٹری خارجہ نے جمعرات کو دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے شواہد کی بنیاد پر بے نقاب کیا کہ محمد ریاض اور شاہد لطیف کے قتل کی منصوبہ بندی میں انڈین شہری اشوک کمار آنند اور یوگیش کمار ملوث ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں مرغوں کی لڑائی کے دوران پکڑے گئے مرغ کی عدالت میں پیشیNode ID: 830766
انہوں نے کہا کہ ’یہ اجرتی قاتلوں کے ذریعے کروائی گئی کارروائیاں تھیں۔ انڈین ایجنٹس نے پاکستانیوں کو قتل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور غیرملکی سرزمین پر موجود محفوظ جگہ کا استعمال کیا۔ انڈین ایجنٹس نے قتل کی اس منصوبہ کے لیے قاتلوں کو تربیت، مالی وسائل فراہم کیے۔‘
’قتل کے ان واقعات کے فوری بعد انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ان کارروائیوں کو اجاگر کیا گیا اور اسے انڈیا دشمنوں کے خلاف کامیاب کارروائی قرار دیا گیا۔‘
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ’قاتلوں کو سوشل میڈیا اور داعش کے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے بھرتی کیا گیا۔‘
سائرس سجاد قاضی کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے پہلا واقعہ 11 ستمبر 2023 کو سیالکوٹ میں ایک مسجد کے باہر شاہد لطیف کے قتل کا ہے۔ اس کیس کی تفصیلی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ انڈین ایجنٹ یوگیش کمار نے ایک تیسرے ملک سے مجرموں اور دہشت گردوں کے ذریعے اس قتل کی منصوبہ بندی کی۔‘
’یوگیش کمار نے ایک مزدور محمد عمیر کو بھرتی کیا کہ وہ مقامی جرائم پیشہ عناصر سے رابطہ کرے تاکہ وہ شاہد لطیف کو تلاش کر کے قتل کریں۔ پہلے تو اجرتی قاتل شاہد لطیف کو قتل کرنے میں ناکام رہے۔‘
سائرس سجاد قاضی نے بتایا کہ ’چند ناکام کوششوں کے بعد محمد عمیر کو ذاتی طور پر اس قتل کے لیے پاکستان بھیجا گیا۔ محمد عمیر نے 5 قاتلوں کی ٹیم بھرتی کی۔ اس گروپ کی پہلی کوشش نو اکتوبر کو ناکام ہوئی لیکن 11 اکتوبر کو یہ شاہد لطیف کر قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔‘
گذشتہ برس 11 اکتوبر کو پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے ایک قصبے ڈسکہ میں مولانا شاہد لطیف کو تین افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
شاہد لطیف پٹھان کوٹ حملے میں انڈیا کو مطلوب تھے اور ان کا تعلق کالعدم جیش محمد سے بتایا گیا تھا۔
سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ محمد عمیر کو 12 اکتوبر 2023 کو ملک سے باہر جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا اور پھر دیگر ملوث افراد بھی قانون کی گرفت میں لائے گئے۔
سائرس سجاد قاضی نے کہا ’دوسرا معاملہ 8 ستمبر 2023 کو راولاکوٹ میں ایک مسجد کے باہر قتل ہونے والے محمد ریاض کا ہے۔ قتل کے اس واقعے میں بھی ایک انڈین ایجنٹس ملوث تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس قتل میں ملوث محمد عبداللہ علی کو 15 ستمبر 2023 کو جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ محمد عبداللہ علی کو اشوک کمار آنند اور یوگیشن کمار نامی انڈین ایجنٹس نے ٹیلی گرام ایپ کا استعمال کرتے ہوئے بھرتی کیا تھا۔‘
’تفتیش کے بعد پتا چلا کہ محمد عبداللہ علی نے ایک تیسرے ملک میں موجود مڈل مین کے ذریعے رقم وصول کی۔‘
محمد ریاض کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کا تعلق کالعدم جماعۃ الدعوۃ سے تھا۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ’تحقیقاتی اداروں کے پاس مستند شواہد ہیں کہ اس پوری ٹارگٹڈ کلنگ مہم میں تیسرے ملک میں موجود انڈین شہری شامل ہیں جو اس کی فنڈنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایات بھی دے رہے تھے اور مہم کو کنٹرول بھی کر رہے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ انڈین انٹیلیجنس ایجنسی را ایک عالمی دہشت گرد تنظیم کا کرادار ادا کر رہی ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستان میں اور بین الاقوامی سطح پر انڈین ایجنسیوں کے ریاستی سرپرستی میں کیے جانے والے ماورائے عدالت قتل کے منصوبے بے نقاب ہو چکے ہیں۔‘
’انڈیا نے گزشتہ برس سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کیا تو کینیڈا نے اس پر شدید سفارتی ردّعمل ظاہر کیا اور اس قتل کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’عالمی سطح پر انڈیا کا محاسبہ کیا جانا چاہیے اور اسے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
یہ انڈیا مخالف پروپیگنڈے کی تازہ ترین کوشش ہے: انڈیا کا ردِعمل
پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی پریس کانفرنس کے بعد انڈیا کی وزارت خارجہ نے اپنا ردعمل دیا ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان شری رندھیر جسیوال نے کہا کہ ’ہم نے پاکستانی سیکریٹری خارجہ کے بیان کے بارے میں میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں۔ یہ پاکستان کی جانب سےغلط دعوؤں کے ساتھ انڈیا مخالف پروپیگنڈے کی تازہ ترین کوشش ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دنیا اس امر سے واقف ہے کہ پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی ، منظم جرائم، اور غیرقانونی سرگرمیوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔‘
Our response to media queries regarding remarks made by Pakistan Foreign Ministry:https://t.co/25zIoMs1QI pic.twitter.com/1E2rt1tSTw
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) January 25, 2024