پشاور کے 13 صوبائی اور پانچ قومی اسمبلی کے حلقوں کے لیے تمام سیاسی جماعتیں اپنے امیدوار میدان میں اتار چکی ہیں اور اس سخت سردی میں ’سیاسی درجہ حرارت‘ بھی بڑھنے لگا ہے۔
صوبائی اور قومی اسمبلی کے مجموعی طور پر ان 18 حلقوں کے لیے 345 امیدواروں میں مقابلہ ہو گا جن میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 91 جبکہ صوبائی نشستوں کے لیے 254 امیدوار میدان میں ہیں۔
پشاور کی قومی اسمبلی کی نشستوں پر 49 جبکہ صوبائی حلقوں کے لیے 163 آزاد امیدوار بھی انتخابی دنگل میں قسمت آزمائی کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
سنہ 1970 کے وہ انتخابات جن کے بعد ملک ایک نہ رہ سکاNode ID: 830741
پشاور کے صوبائی حلقے
پشاور میں صوبائی اسمبلی کی 13 نشستیں ہیں۔ پی کے 72 اور پی کے 73 سے 16، پی کے 74 پر 13، پی کے 75 کے لیے 16، پی کے 76 سے 14، پی کے 77 پر 13، پی کے 78 کے لیے 20، پی کے 79 سے 27، پی کے 80 سے 17، پی کے 81 کے لیے 31، پی کے 82 سے 24، پی کے 83 سے 22 اور حلقہ پی کے 84 کے لیے 19 امیدوار الیکشن لڑیں گے۔
قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں میں حلقہ این اے 28 کے لیے 15، این اے 29 پر 13، این اے 30 کے لیے 15، این اے 31 سے 21 جبکہ این اے 32 سے 24 امیدواروں میں مقابلہ ہو گا۔
کس حلقے میں کانٹے کا متوقع ہے؟
پشاور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 32 پر سیاسی گہماگہمی زیادہ ہے اور تاریخی اہمیت ہونے کی وجہ سے سب کی نظریں اس حلقے پرمرکوز ہیں۔
یہ حلقہ پہلے این اے 31 اور اس سے پہلے این اے ون ہوا کرتا تھا، اس حلقے سے سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو اور سابق وزیر اعظم عمران خان بھی الیکشن لڑ چکے ہیں۔
عام انتخابات 2024 کے امیدواروں میں عوامی نیشنل پارٹی سے غلام احمد بلور، پیپلزپارٹی سے عابداللہ، پی ٹی آئی کے نامزد کردہ آصف خان، جے یوآئی سے حسین احمد مدنی، مسلم لیگ سے شیر رحمان اور دیگر آزاد امیدوار کھڑے ہیں مگر مقابلہ بزرگ سیاستدان غلام احمد بلور اور پی ٹی آئی کے امیدوار میں ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
قومی اسمبلی کے اسی حلقے کی صوبائی نشست پی کے 83 شہری علاقوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس حلقے میں انتخابی رونق زیادہ ہے۔ اس حلقے سے پی ٹی آئی کی مینہ خان، اے این پی کی ثمرہارون بلور اور پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر ظاہر علی شاہ میں مقابلہ ہو گا۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36496/2024/4112026-1325319634.jpg)