Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

4 پی ٹی آئی رہنماؤں کو الیکشن کی اجازت، 'صنم جاوید مریم کے خلاف ہی میدان میں اترے گی'

پی ٹی آئی رہنماؤں کی اپیلوں پر سماعت سپیریم کورٹ میں ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی اور صنم جاوید سمیت چار پارٹی رہنماؤں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
جمعے کو عمر اسلم کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ’الیکشن لڑنا بنیادی حق ہے مفرور ہونے کی بنا پر کسی کو اس سے نہیں روکا جا سکتا۔‘
پرویز الٰہی، عمر اسلم اور طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواستوں کی سماعتیں سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جس میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل تھے۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کاغذات مسترد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل پانچ حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا۔
ان کے مطابق ’کاغذات نامزدگی پر یہ اعتراض عائد کیا گیا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کے لیے الگ الگ اکاؤنٹ نہیں کھولے گئے۔‘
جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ’قانون میں کہاں لکھا ہے کہ پانچ انتخابی حلقوں کے لیے الگ الگ اکاؤنٹس کھولے جائیں۔‘
فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ’ایک اعتراض یہ کیا گیا کہ 10 مرلے پلاٹ کی ملکیت چھپائی گئی حالانکہ میرے موکل نے ایسا کوئی پلاٹ خریدا ہی نہیں، اس وقت جیل میں تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہے وہ دو بار وزیراعلٰی رہ چکے ہیں۔
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’ہم نے الیکشن ایکٹ کی ایسی تشریح کرنی ہے جو عوام کو مرضی کے نمائندے منتخب کرنے سے محروم نہ کرے۔‘
سماعت کے بعد عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے باقی تمام حلقوں سے دستبرداری اختیار کی گئی جب کہ اب صرف ہی پی پی 32 سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
عدالت نے پرویز الٰہی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپرز پر چھاپنے کا حکم بھی دیا۔ 
علاوہ ازیں عمر اسلم کی درخواست پر ان کی جانب سے وکیل بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن کے حکام بھی عدالت میں موجود تھے۔
عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی نو مئی کے مقدمات میں مفرور ہونے کی بنا پر مسترد کیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ عمر اسلم سکروٹنی کے وقت موجود نہیں تھے۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا۔‘

عمر اسلم اور طاہر صادق نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا (فوٹو: پی ٹی آئی، سوشل میڈیا)

جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کون لڑے گا کون نہیں، یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے، الیکشن کمیشن نے نہیں۔‘
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں ،عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔‘
الیکشن کمیشن کے حکام کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ بیلٹ پیپرز کا کام مکمل ہو چکا ہے اور اس میں تبدیلی ممکن نہیں۔
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے عمر اسلم این اے 87 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں، انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے تھے۔
صنم جاوید کو قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 119، این اے 120 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 150 سے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ 
صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار کے لیے انتخابی مہم چلانا آسان نہیں ہے۔
جاوید اقبال نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا 'ان حلقوں میں کچھ لوگ پہلے سے ہی مہم چلا رہے ہیں، اب ہم نے پارٹی نے کو بتانا ہے کہ فیصلہ آ گیا ہے، ہمارے لیے تین نشستوں سے انتخابی مہم چلانا ممکن نہیں ہے اس لیے صنم جاوید صرف ایک نشست پر انتخابات لڑے گی اور وہ بالخصوص مریم نواز کے خلاف ہی اترے گی۔'
ان کے مطابق وہ نہیں چاہتے کہ پارٹی میں کوئی انتشار پیدا ہو. 'پارٹی نے ان حلقوں پر ٹکٹس دے دیے تھے اور انہیں کہا گیا تھا کہ آپ مہم چلائیں. یہ فیصلہ اب پارٹی نے کرنا ہے۔'
صنم جاوید نے این اے 119 اور این اے 120 سےکاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
پی ٹی آئی نے این اے 119 پر میاں عباد فاروق کے بھائی میاں شہزاد فاروق کو ٹکٹ جاری کیا ہے جہاں اُن کی انتخابی مہم جاری ہے۔ این اے 120 کو پارٹی نے آخری وقت تک خالی چھوڑا تاہم بعد میں اسام حمزہ اعوان کو ٹکٹ جاری کیا گیا۔

شیئر: