’عدلیہ مخالف مہم‘، ایف آئی اے نے صحافیوں سمیت 65 افراد کو نوٹس جاری کر دیے
نگراں وزیر اطلاعات نے رواں ہفتے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 500 اکاؤنٹس عدلیہ مخالف مہم میں ملوث ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی ’عدلیہ مخالف مہم‘ کے پیچھے موجود افراد کی شناخت کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے صحافیوں سمیت 127 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کر کے 65 کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
سنیچر کو جے آئی ٹی کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق اب تک 15 شہروں میں کُل 115 انکوائری رجسٹرڈ کی گئیں۔
جاری کیے گئے نوٹسز میں صحافی سرل المیڈا، شاہین صہبائی اور مطیع اللہ جان کے نام شامل ہیں۔
ان کے علاوہ کراچی کے وکیل جبران ناصر، اینکر اقرار الحسن، ملیحہ ہاشمی، صابر شاکر، صدیق جان، ثمر عباس، اسد علی طور، حیدر رضا مہدی اور عدیل راجہ کو بھی ’عدلیہ مخالف مہم‘ چلانے پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
نوٹسز پر25 جنوری کی تاریخ درج ہے جبکہ تمام افراد کو 31 جنوری کو دن گیارہ بجے اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم سینٹر میں پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
رواں ہفتے نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اسلام آباد میں ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتوں کے فیصلے عوام کی ملکیت ہوتے ہیں۔ ’ان فیصلوں کی تعریف اور ان پر تنقید کی آئین میں اجازت ہے لیکن ملک کے اندر اور باہر عدلیہ اور ججز کے خلاف گھٹیا مہم چلائی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دو تین روز تک اس مہم میں کمی نہ آنے کے بعد وزارت داخلہ نے آئی بی، آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی ’اور ہم ملک کے اندر اور باہر لوگوں کو انتباہ کرتے ہیں کہ ایسی سرگرمیوں سے باز آ جائیں۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق قانونی کارروائی کر رہے ہیں اور 13 جنوری کے فیصلے کے بعد جو مہم چلائی گئی اس کی بنا پر کارروائی ہو گی۔‘
نگراں وزیر اطلاعات نے عوام سےاپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی عقل کا استعمال کریں اور فون پر آنے والی کسی بھی پوسٹ کو صحیفہ نہ سمجھیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی احمد شمیم نے کہا تھا کہ انڈر سیکشن 37 کے تحت پی ٹی اے کے پاس اکاؤنٹس بلاک کرنے کا اختیار ہے۔ ’ہماری ویب سائٹ کے ذریعے کوئی بھی رپورٹ کر سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ایک پورٹل بنایا ہے، جس میں ادارے بھی ہمیں رپورٹ کرتے ہیں۔ سی ٹی ڈی، منسٹر براڈ کاسٹ اپنی انفارمیشن شیئر کرتے ہیں اور ہم ان اداروں کی شکایت پر ایکشن لیتے ہیں۔‘
پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سید وقار الدین نے کہا تھا کہ ریاستی اداروں کیخلاف مہم چلانے والے میں 500 سے زائد اکاؤنٹس کی چھان بین کی بعد شناخت کی جا چکی ہے۔ ’معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں اور نہ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت ہے۔‘