Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ذاتی لڑائی سیاسی میدان میں‘، بلوچستان میں رشتہ دار ایک دوسرے کے مدمقابل

بلوچستان میں کئی رشتہ دار ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اتر چکے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
عام انتخابات قریب آتے ہی اقتدار اور سیاست کا کھیل دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
سیاست کے اس کھیل میں جہاں روایتی اقربا پروری دیکھنے کو مل رہی ہے اور سیاسی رہنماؤں نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے تو وہیں بعض حلقوں میں اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کی سیاسی جنگ میں باپ بیٹے کے، بھائی بھائی اور چچا بھتیجے کے خلاف میدان میں اتر چکے ہیں۔
باپ اور بیٹے میں مقابلہ
بارکھان میں کھیتران قبیلے کے سربراہ سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بیٹے سردار زادہ انعام شاہ کھیتران کی ذاتی لڑائی اب سیاسی میدان میں بھی پہنچ چکی ہے۔
دونوں بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 4 موسیٰ خیل کم بارکھان میں ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ سردارعبدالرحمان کھیتران ق لیگ، جمعیت علمائے اسلام، بلوچستان عوامی پارٹی کے بعد اب ن لیگ کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان کے بیٹے انعام شاہ کھیتران اگرچہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں، تاہم وہ انتخابات میں آزاد حیثیت سے کھڑے ہیں۔ 
اسی حلقے سے آزاد امیدوار جہانزیب کھیتران، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے میر عبداللہ کھیتران، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ حاجی طارق کھیتران بھی سردار عبدالرحمان کھیتران کے دُور کے رشتہ دار ہیں۔
نواب اکبر بگٹی کے پوتے اور نواسے مد مقابل
نئی حلقہ بندیوں نے نواب اکبر بگٹی کے پوتے اور نواسے کو بھی مد مقابل لا کھڑا کیا ہے۔ دونوں پہلے الگ الگ انتخابی حلقوں سے انتخابات لڑتے تھے، تاہم اس بار این اے 253 زیارت، کم ہرنائی، کم سبی، کم ڈیرہ بگٹی اور کم کوہلو سے ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
نواب بگٹی کے نواسے دوستین ڈومکی ن لیگ کے امیدوار جبکہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی اپنے دادا کی جمہوری وطن پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ دونوں اس سے پہلے ارکان قومی اسمبلی اور وفاقی وزرا رہ چکے ہیں۔
دوستین ڈومکی موجودہ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کے بھائی ہیں۔ ان کے چچا زاد بھائی سابق صوبائی وزیر سرفراز چاکر ڈومکی پی بی 8 سبی سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار ان دونوں چچا زاد بھائیوں کا ایک ہی عمارت میں ایک ہی انتخابی دفتر ہے اور دونوں ایک دوسرے کی حمایت میں مہم چلا رہے ہیں۔
شاہ زین بگٹی کے بھائی سابق صوبائی وزیر نوابزادہ گہرام بگٹی بھی پی بی 10 ڈیرہ بگٹی سے جے ڈبلیو پی کے امیدوار ہیں اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نگراں وفاقی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں (فوٹو: گوادر پینل فیس بک)

تین بھائی مد مقابل
خضدار سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 18 پر زہری خاندان کے تین بھائیوں میں مقابلہ ہے۔ سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل دو بھائی سابق وفاقی وزیر نوابزادہ اسرار زہری اور سابق صوبائی وزیر ظفر اللہ زہری آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری اور ان کے بھائی نوابزادہ اسرار زہری این اے 261 سوراب کم قلات اور کم مستونگ پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
میر ظفر اللہ زہری پی بی 35 سوراب پر جے یو آئی کے ٹکٹ پر اپنے دوسرے بھائی پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق سینیٹر و سابق صوبائی وزیر میر نعمت اللہ زہری کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں ۔ دونوں اس سے پہلے یہاں سے الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس بار بھی دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
پی بی 19 خضدار سے پیپلز پارٹی کے امیدوار آغا شکیل احمد درانی سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری کے برادر نسبتی ہیں۔
بھائی بھائی مد مقابل
پی بی 9  کوہلو سے مری قبیلے کے سابق سربراہ مرحوم نواب خیر بخش مری کے دو بیٹے ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔
سابق صوبائی وزیر نواب چنگیز مری ن لیگ جبکہ سابق صوبائی وزیر نوابزادہ گزین مری آزاد امیدوار ہیں۔ نواب جنگیز مری کے بیٹے بژیر مری پی بی 8 سبی سے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
قلعہ عبداللہ میں بھی دو بھائیوں میں مقابلہ ہے۔ پی بی 51 قلعہ عبداللہ سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کے مد مقابل ان کے بھائی پیپلز پارٹی کے امیدوار اکبر خان اچکزئی انتخاب لڑ رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کے دو بیٹے میجر ریٹائرڈ جاوید جمالی اور عمر جمالی آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں (فوٹو: اے پی پی)

چچا اور بھتیجے میں انتخابی دنگل:
سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے حلقے این اے 260 چاغی کم نوشکی، کم خاران، کم واشک، پی بی 34 نوشکی، ان کے بیٹے عمیر محمد حسنی پی بی 32 چاغی سے ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔
سردار فتح حسنی کے بیٹے عمیر حسنی کا اپنے چچا سابق صوبائی وزیر پیپلز پارٹی کے عارف جان محمد حسنی سے مقابلہ ہے۔
سردار فتح حسنی اور عارف حسنی کے بھانجے سابق ایم پی اے مجیب الرحمان محمد حسنی پی بی 31 واشک سے ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔
پی بی 7 زیارت کم ہرنائی پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نواب خان دمڑ کا مقابلہ اپنے سوتیلے بھتیجے جے یو آئی کے خلیل دمڑ سے ہے۔
ماموں بھانجا
این اے 264 کوئٹہ سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے مد مقابل ان کا بھانجا آزادامیدوار سردار زادہ رامین رستم انتخاب لڑ رہے ہیں۔
کزنز کے مابین مقابلے
سندھ کے قریب واقع بلوچستان کے اضلاع جعفرآباد، اوستہ محمد اور نصیرآباد میں انتخاب لڑنے والے جمالی قبیلے کے بیشتر امیدوار آپس میں کزن اور قریبی رشتہ دار ہیں۔
سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی کے دو بیٹے میجر ریٹائرڈ جاوید جمالی اور عمر جمالی آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
میجر ریٹائرڈ جاوید جمالی قومی اسمبلی کی نشست این اے 255 صحبت پور کم جعفرآباد کم اوستہ محمد نصیرآباد سے امیدوار ہیں جب کہ ان کے دو رشتہ دار پیپلز پارٹی کے چنگیز جمالی اور سابق ایم این اے ن لیگ کے امیدوار خان محمد جمالی بھی ان کے مد مقابل ہیں۔

جان محمد جمالی کا مقابلہ اپنے کزن پیپلز پارٹی کے فیصل خان جمالی سے ہے (فوٹو: اے پی پی)

سابق صوبائی وزیر عمر جمالی پی بی 16 جعفرآباد کا مقابلہ اپنے رشتہ دار حسن خان اور راحت فائق جمالی سے ہے۔
پی بی 17 اوستہ محمد سے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سپیکر صوبائی اسمبلی جان محمد جمالی کا مقابلہ اپنے کزن پیپلز پارٹی کے فیصل خان جمالی سے ہے۔ دونوں کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ متوقع ہے۔
جان محمد جمالی کی بہن سابق صوبائی وزیر فائق جمالی کی اہلیہ راحت فائق جمالی بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ وہ عدالت کی جانب سے شوہر کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد پی بی 16 جعفرآباد سے دوسری بار انتخاب لڑ رہی ہیں۔ راحت فائق جمالی 2013 میں بھی اسی حلقے سے ایم پی اے رہ چکی ہیں۔
مقامی صحافی ایوب کھوسہ کے مطابق ’جمالی خاندان قیام پاکستان سے لے کر اب تک سیاست میں ہے۔ اب خاندان بہت بڑا ہو گیا ہے اور نشستیں محدود ہیں تو وہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے مد مقابل انتخاب لڑ رہے ہیں۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ راحت فائق جمالی چھ ماہ قبل ہی بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ضلع کونسل جعفرآباد کی چیئرپرسن منتخب ہوئی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے اسرار ترین اور ان کے چچا زاد بھائی سردار اعظم خان ترین این اے 252 موسیٰ خیل کم بارکھان کم لورالائی کم دکی اور پی بی 6 دکی پر ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔
پی بی 5 لورالائی سے ن لیگ کے امیدوار سابق صوبائی وزیر حاجی طور اتمانخیل کے مد مقابل امیدواروں میں ان کے کزن نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے اسفند یار کاکڑ بھی شامل ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر کہدہ بابر پی بی 24 گوادر سے اپنے قریبی رشتہ دار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ایم پی اے میر حمل کلمتی کے مقابلے میں میدان میں اترے ہیں۔ کہدہ بابر این اے 259 کیچ کم گوادر سے بھی امیدوار ہیں۔
پی بی 50 قلعہ عبداللہ سے اے این پی کے انجینئر زمرک خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے ملک فرید احمد اچکزئی اور آزاد امیدوار پشتون یار اچکزئی آپس میں چچا زاد ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر و سابق صوبائی وزیر نواب ایاز جوگیزئی اور ان کے رشتہ دار ن لیگ کے نوابزادہ طور گل جوگیزئی این اے 251 شیرانی کم ژوب کم قلعہ سیف اللہ سے مد مقابل ہیں۔ نواب ایاز جوگیزئی کے چچا زاد بھائی حاجی دارا جوگیزئی پی بی 3 سے پشتونخوا میپ کے امیدوار ہیں۔

محمود خان اچکزئی قومی اسمبلی کے دو حلقوں پر انتخاب لڑ رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح انتخابی سیاست میں حصہ لینے والے بہت سے امیدواروں کی آپس میں قریبی رشتہ داریاں بھی ہیں۔
اپنے رشتہ داروں کو انتخابی میدان میں اتارنے کی بات کی جائے تو سب سے پہلے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین و سابق رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی کا نام سامنے آتا ہے۔
اچکزئی خاندان
پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نہ صرف خود قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 263 کوئٹہ اور این اے 266 چمن کم قلعہ عبداللہ پر انتخاب لڑ رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے دو بھتیجوں میرویس خان اچکزئی اور اباسین خان اچکزئی کو بھی پہلی بار انتخابی سیاست میں اتارا ہے۔
میرویس اچکزئی اور اباسین اچکزئی بالترتیب بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ اور پی بی 51 چمن کی نشستوں پر پشونخوا میپ کے امیدوار ہیں۔ ان انتخابی حلقوں کو پشتونخوا میپ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں سے پہلے محمود خان خود، ان کے بھائی اور قریبی رشتہ دار کئی بار کامیاب ہو چکے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے اپنے چچا زاد بھائی اور برادر نسبتی مجید خان اچکزئی کو بھی پی بی 45 کوئٹہ سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کا ٹکٹ جاری کیا ہے۔ مجید خان کا آبائی حلقہ قلعہ عبداللہ ہے جہاں سے وہ 2002 اور 2013 میں جیت چکے ہیں۔ تاہم اس بار محمود خان اچکزئی نے اپنے بھتیجے کو وہاں سے موقع دیا ہے۔
رئیسانی خاندان
سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی پی بی 37 مستونگ سے جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار ہیں۔ ان کے بیٹے نوابزادہ یادگار رئیسانی پی بی 43 کوئٹہ اور بھائی سابق سینیٹر لشکری رئیسانی این اے 263 سے کوئٹہ سے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
نواب اسلم رئیسانی کے نوجوان بھیتجے نوابزادہ جمال رئیسانی این اے 264 کوئٹہ سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر زندگی میں پہلی بار انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہ بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے مد مقابل ہیں۔
تاہم جمال رئیسانی اور نواب اسلم رئیسانی سیاسی و فکری طور پر ایک دوسرے کے قریب نہیں۔ جمال رئیسانی کے والد سراج رئیسانی 2018 میں بڑے بھائی نواب اسلم رئیسانی کے خلاف کھڑے تھے، لیکن انتخابات سے چند روز قبل ایک جلسے میں وہ سو کے لگ بھگ دیگر افراد کے ہمراہ لقمہ اجل بن گئے۔

 سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو پی بی 23 آواران سے الیکشن لڑ رہے ہیں (فوٹو: اے پی پی)

سنجرانی برادران
چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی پی بی 32 چاغی جبکہ ان کے بھائی اعجاز سنجرانی این اے 260 چاغی کم نوشکی، کم خاران، کم واشک سے بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑرہے ہیں۔
بزنجو برادران
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو پی بی 23 آواران جبکہ ان کے بھائی عبدالوہاب بزنجو این اے 257 حب کم، لسبیلہ کم آواران سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔
مگسی برادران
بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی ) کے سربراہ سابق وفاقی وزیر خالد حسین مگسی این اے 254 جھل مگسی، کم کچھی، کم نصیرآباد جبکہ ان کے بھائی سابق صوبائی وزیر نوابزادہ طارق مگسی پی بی 11 جھل مگسی سے بی اے پی کے امیدوار ہیں۔
کاکڑ برادران
پیپلز پارٹی نے پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ کو این اے 263 جبکہ ان کے بھائی نور الدین کاکڑ کو پی بی 41 کوئٹہ کی نشست پر ٹکٹ دیا ہے۔
مولوی برادران 
اسی طرح جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر سابق ایم این اے مولانا عبدالواسع پی بی 3 قلعہ سیف اللہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے بھائی مولوی محب اللہ کو پی بی 43 کوئٹہ سے جے یو آئی کا ٹکٹ دلایا ہے۔
جام خاندان
سابق وزیراعلیٰ جام کمال اور ان کی اہلیہ ماریہ کمال بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں ۔ جام کمال این اے 257 حب کم لسبیلہ کم آواران اور پی بی 22 لسبیلہ پر ن لیگ کے امیدوار ہیں جبکہ ان کی اہلیہ پی بی 21 حب کی نشست پر آزاد امیدوار ہیں۔
خان آف قلات خاندان
ریاست قلات کے سابق حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی این اے 264 کوئٹہ، پی بی 44 کوئٹہ، پی بی 46 پر بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار ہیں۔ ان کے بھائی پرنس فیصل داؤد پی بی 39 کوئٹہ سے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ دونوں سابق وزیرعلیٰ جام کمال کے قریبی رشتہ دار ہیں۔

سردار اسلم بھوتانی این اے 257 سےآزاد حیثیت سے انتخابات لڑرہے ہیں (فوٹو: اسلام ٹائمز)

بھوتانی برادران
سابق نگراں وزیراعلیٰ سابق صوبائی وزیر سردار صالح بھوتانی پی بی 21 حب سے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار ہیں جبکہ ان کے بھائی سابق ایم این اے سردار اسلم بھوتانی این اے 257 سےآزاد حیثیت سے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
رند خاندان
رند قبیلے کے سربراہ سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند پی بی 12 کچھی سے جبکہ ان کے بیٹے سردار خان رند پی بی 43 کوئٹہ سے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
رشتہ داریاں
بلوچستان کے کئی حلقوں میں انتخابات لڑنے والے آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں۔ کوئی قومی تو کوئی صوبائی نشست پر امیدوار ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل این اے 256 خضدار، این اے 261 سوراب کم قلات کم مستونگ، این اے 264 کوئٹہ اور پی بی 20 خضدار سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
سردار اختر مینگل جام کمال اور بھوتانی برادران کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ لسبیلہ اور حب میں اختر مینگل جام کمال کے مقابلے میں بھوتانی برادران کے حمایتی ہیں۔
این اے 252 موسیٰ خیل کم بارکھان کم لورالائی کم دکی پر ن لیگ کے سردار یعقوب ناصر جبکہ ان کے بھیتجے سردار انور ناصر پی بی 6 دکی سے آزاد امیدوار ہیں۔
این اے 252 سے سابق وفاقی وزیر میر باز کھیتران پیپلز پارٹی کا ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ان کے بھتیجے امیر مسعود کھیتران بھی پی بی 4 موسیٰ خیل کم بارکھان سے آزاد امیدوار ہیں۔
کیچ کے علاقے بلیدہ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 25 سے ظہور بلیدی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جبکہ ان کے چچا اسلم بلیدی این اے 258 پنجگور کم کیچ سے ن لیگ کے امیدوار ہیں۔
کیچ کے علاقے دشت اور مند سے پی بی 27کی نشست پر پیپلز پارٹی کے عبدالرؤف رند اور پی بی 28 تمپ کیچ پر پیپلز پارٹی کے میر اصغر رند آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں۔
امام بھیل کے بیٹے سابق ایم این اے یعقوب بزنجو این اے 259 کیچ کم گوادر اور ان کے بھائی کیچ سے بلوچستان اسمبلی کی دو نشستوں پی بی 25 اور 27 سے آزاد امیدوار ہیں۔ یعقوب بزنجو کو پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں نے بیک وقت ٹکٹ جاری کیے تھے مگر انہوں نے آزاد امیدوار بننا پسند کیا۔

مسلم لیگ ن نے سسر اور داماد کو ٹکٹ جاری کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

کیچ سے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں پی بی 27 اور پی بی 28 سے پیپلز پارٹی کے امیدوارسابق صوبائی وزیر میر اصغر رند اور سابق ایم پی اے عبدالرؤف رند آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے پی بی 38 کوئٹہ سے امیدوار ملک نعیم بازئی کے بھتیجے عادل بازئی این اے 262 کوئٹہ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ہیں۔
مظلوم اولسی تحریک کے سربراہ صادق ادوزئی این اے 263 کوئٹہ جبکہ ان کے بھائی سیلاب خان پی بی 44 اور پی بی 45  سے امیدوار ہیں۔
سسر اور داماد بھی دوڑ میں شامل
مسلم لیگ ن نے سسر اور داماد کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔ سابق صوبائی وزیر جعفر خان مندوخیل پی بی 2 ژوب جبکہ ان کے کزن اور داماد زرک خان مندوخیل پی بی 42 کوئٹہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
این اے 259 کیچ کم گوادر پر ملک شاہ گورگیج اور پی بی 44 کوئٹہ سے ان کے بیٹے عبیداللہ گورگیج پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک شاہ کے داماد میر اکبر آسکانی پی بی 28 کیچ سے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ 2013 میں مسلم لیگ ن اور 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے رہ چکے ہیں۔
ژوب سے تعلق رکھنے والے زرک خان کو کوئٹہ میں پارٹی ٹکٹ جاری کرنے پر پارٹی کے دیرینہ کارکن ناراض ہوئے ہیں اور پارٹی کے رہنما اسلم رند اس حلقے سے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

شیئر: