ایرانی وزیر خارجہ کی پاکستانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی ہے۔
پیر کو دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے دو طرفہ مثبت تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط مکالمے اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے امن اور خوشحالی کے مطلوبہ اہداف و فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دفتر خارجہ آمد پر نگراں وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کا استقبال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہ اللہیان پاکستانی نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر اتوار کی رات اسلام آباد پہنچے تھے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ ( افغانستان، مغربی ایشیا) رحیم حیات نے نور خان ایئربیس پر ان کا خیرمقدم کیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ دورے کے دوران نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے بامعنی بات چیت اور نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کریں گے۔
ایران کے خبررساں ادارے ارنا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ ایک اعلٰی سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں۔ وہ ایک روزہ دورے میں پاکستانی حکام کے ساتھ سکیورٹی، اکانومی اور تجارتی امور پربات چیت کریں گے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کا مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تھا ’پاکستان اور ایران کے وزراء خارجہ کی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد دوطرفہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے سفیر 26 جنوری کو اپنی پوسٹس پر واپس جائیں گے۔‘
’پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
خیال رہے پاکستان کے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کو بحال کیا جائے گا۔
اس سے قبل 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں دو بچوں کی موت اور تین بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں 9 افراد مارے گئے تھے۔