بشریٰ بیگم کا نام قندیل بلوچ کی زبانی جب پہلی بار کسی میڈیا پر آیا تھا تب تک ان کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا اور شاید کسی نے ان کی بات کو سنجیدہ بھی نہیں لیا تھا۔
قندیل بلوچ کے قتل کے بعد جب یکم جنوری 2018 کو صحافی عمر چیمہ نے عمران خان اور بشریٰ بیگم کے نکاح کی خبر دی تو پہلے تو تحریک انصاف نے تردید کی لیکن کچھ ہی دنوں بعد تصدیق بھی کر دی اور باقاعدہ ولیمہ بھی ہوا۔
بشریٰ بیگم پاکپتن کے مانیکا خاندان کے خاور مانیکا کی اہلیہ اور ایک روحانی شخصیت تھیں کہ کسی ذریعے سے عمران خان اور ان کا رابطہ ہوا۔ عمران خان نے ان کو اپنا مرشد بنا لیا اور اکثر ان کے گھر آنا جانا شروع ہوگیا۔
مزید پڑھیں
-
ڈائری:عمران خان کو قید کی سزا اور بشریٰ بیگم کی ثابت قدمی
Node ID: 832506
-
-
نکاح کے بعد بشریٰ بیگم آئیں تو عمران خان کی زندگی بدل گئی۔ وہ مذہب میں زیادہ دلچسپی لینے لگے اور ان کی گفتگو میں بھی مذہبی ٹچ نمایاں ہوگیا۔
تاہم یہ تنازعات بھی جنم لینے لگے کہ اس شادی سے قبل جو لوگ عمران خان کے قریب تھے وہ دور ہونے لگے بلکہ کچھ تو ایسے بھی تو جو نہ صرف عمران خان اور بشریٰ بیگم کے تعلق اور پھر نکاح کے چشم دید گواہ تھے ان کو بھی عمران خان سے دور ہونا پڑا یا انھیں دور کر دیا گیا۔ ان میں جہانگیر ترین، عون چوہدری اور علیم خان بڑی مثالیں ہیں۔
ابتدا میں یہ سب باتیں بھی افسانہ ہی معلوم ہوتی تھیں لیکن رفتہ رفتہ ان رہنماؤں کے اخباری اور عدت میں نکاح کیس میں مانیکا فیملی سمیت دیگر کے بیانات نے ان باتوں کی تصدیق کی۔
بشریٰ بیگم پر عمران خان کے مخالفین الزامات بھی عائد کرتے تھے جن میں سب سے بڑا الزام یہ تھا کہ وہ اپنی دست راست فرح گوگی کے ذریعے پنجاب حکومت چلا رہی ہیں اور کرپشن میں ملوث ہیں۔
