Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کی جنرل باڈی کا اجلاس، اسلام آباد کا مرکزی دفتر پولیس کے گھیرے میں

پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کے سلسلے میں اپنی جنرل باڈی کا اجلاس آج اسلام آباد سمیت ملک کے 5 شہروں میں طلب کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر اسلام آباد اور کوئٹہ کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ پارٹی جنرل باڈی اجلاس سے قبل پولیس کی جانب سے پارٹی کے ارکان کو احاطے تک رسائی سے روکا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائی سپریم کورٹ کے احکامات کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی کے راستے میں ہر رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے تاکہ ہمیں سیاسی جماعت کے طور پر کام کرنے سے روکا جا سکے۔
 سکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف نے مزید بتایا کہ عوام وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ ہے یہی حقیقت ہی ہمارے مخالفین کو خوفزدہ کرتی ہے۔
’ہم پولیس کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کا الیکشن سے قبل دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے بعد پی ٹی آئی نے اب دوبارہ پارٹی کے اندر انتخابات کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 22 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کروائے گئے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے پارٹی سے بلے کا نشان واپس لے لیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے لہذا جماعت بلے کے نشان کی اہل نہیں ہے۔

8  فروی سے قبل انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں گے: رؤف حسن

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان راؤف حسن نے اردو نیوز کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب دوبارہ پارٹی کے اندر انتخابات کروانے جا رہے ہیں۔

رؤف حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات اپنی جگہ مگر انٹرا پارٹی انتخابات کروانا ضروری ہے ۔‘(فوٹو: رؤف حسن ایکس)

اُن کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کو لے کر مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔ انتخابات آج سے لے کر 8 فروری تک کسی بھی دن ہو سکتے ہیں۔
’سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات اپنی جگہ مگر انٹرا پارٹی انتخابات کروانے ضروری ہیں۔‘
سپریم کورٹ نے حال ہی میں اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے یہی بات انٹرا پارٹی انتخابات کے کالعدم قرار دینے کی وجہ بنی تھی۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تحریک انصاف نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
رؤف حسن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات ضرور ہیں تاہم پارٹی کے اندر انتخابات کروانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

انٹرا پارٹی انتخابات دوبارہ کروانے کے باوجود بلے کا نشان واپس ملنے کی امید نہیں: شعیب شاہین

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مرکزی ترجمان و رہنما شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کروا بھی لیں تو عام انتخابات سے قبل پارٹی کو انتخابی نشان واپس نہیں مل سکتا۔
ان کے مطابق پارٹی کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ بنیادی طور پر پاکستان تحریک انصاف کو عام انتخابات سے باہر رکھنے کے لیے بنائے گئے پلان کا حصہ تھا۔ جس پر پوری طرح سے عمل درآمد کروایا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اعلیٰ عہدیداران کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کے دوبارہ انعقاد میں بھی چیئرمین کے لیے بیرسٹر گوہر ہی امیدوار ہوں گے۔ بیرسٹر گوہر کو عمران خان نے پارٹی چیئرمین شپ کے نامزد کیا تھا۔

پی ٹی آئی جنرل باڈی اجلاس بھی آج طلب کر لیا گیا

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق پارٹی کی جنرل باڈی کا اجلاس 31 جنوری کو بیک وقت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں منعقد کیا جائے گا۔
اجلاس میں انٹراپارٹی الیکشنز کے انعقاد سمیت پاکستان تحریک انصاف کے اہم تنظیمی معاملات زیرِ غور آئیں گے اور ملک بھر سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین جنرل باڈی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
صبغت اللہ ورک مرکز میں جنرل باڈی اجلاس کے کنوینئر مقرر کر دیے گئے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار عامر ضیا نے بتایا کہ اس وقت ملک کی مجموعی فضا پی ٹی آئی کے خلاف ہے۔ اگر پی ٹی آئی دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کروا بھی دیتی ہے تو انہیں کوئی سیاسی فائدہ نہیں ملے گا۔
ان کا کہنا تھا اس وقت اسٹبلشمنٹ کو پاکستان تحریک انصاف ناقابل قبول ہے۔ ’نو مئی کو ابھی بھلایا نہیں گیا۔ پارٹی کی سینیئر لیڈر شپ کو سزائیں سنائی جا رہی ہیں۔ایسی صورتحال میں پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف ملنے کے امکانات بہت کم ہیں۔‘
عامر ضیا نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات ضرور ہوں گے مگر اُن کے پاس دوبارہ پارٹی کے اندر انتخابات کروانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ’یہ بات خوش آئند ہے کہ پی ٹی آئی نے اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔‘
عامر ضیا کے مطابق ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں نے پارٹی کے اندر انتخابات کروانے کے لیے اپنے اپنے طریقہ کار رکھے ہوئے ہیں۔
’میری نظر میں بجائے سیاسی جماعتوں کے الیکشن کمیشن کو خود سے سب جماعتوں کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کا ایک خاص طریقہ کار وضع کرنا چاہیے تا کہ کسی کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘

شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کروا بھی لیں تو عام انتخابات سے قبل پارٹی کو انتخابی نشان واپس نہیں مل سکتا۔ (فوٹو: رؤف حسن ایکس)

پی ٹی آئی کو کور کرنے والے صحافی ملک حمید لنگرا نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی بنیادی طور پر اکبر ایس بار گروپ کو کاؤنٹر کرنے کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کروانا چاہ رہی ہے۔
اُن کی کوشش ہے کہ اس بار صحیح معنوں میں پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا جائے تا کہ جماعت کے اندر سے کوئی آواز نہ اٹھا سکے۔‘
حمید لنگرا کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے دوبارہ ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی پارٹی کے اندر سے ہی چیلینج کیا سکتا ہے۔
صحافی حمید لنگرا نے مزید کہا کہ عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کا فیصلہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے بھی جڑا ہوا ہے۔
حمید لنگرا کے مطابق گو کہ اس بات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات دیکھ کر کرنا ہے تاہم کامیابی کی صورت میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔

شیئر: