Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں قتل ہونے والے نو پاکستانیوں کی لاشیں حکام کے حوالے

تفتان میں پاک ایران سرحد کے راہداری گیٹ پر ایرانی بارڈر سکیورٹی گارڈز سے اسسٹنٹ کمشنر تفتان وقار کاکڑ نے میتیں وصول کیں(فوٹو: ضلعی انتظامیہ چاغی)
ایران میں چار روز قبل قتل ہونے والے نو پاکستانی مزدوروں کی میتیں ایرانی حکام نے پاکستان کے حوالے کر دیں۔ میتیں تفتان سے خصوصی طیارے کے ذریعے پنجاب پہنچا دی گئیں۔
چاغی کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق چاغی کے علاقے تفتان میں پاک ایران سرحد کے راہداری گیٹ پر ایرانی بارڈر سکیورٹی گارڈز سے اسسٹنٹ کمشنر تفتان وقار کاکڑ نے پاکستانی باشندوں کی میتیں وصول کیں۔
 اس موقعے پر زاہدان میں متعین پاکستانی قونصل جنرل صدیق بلوچ بھی موجود تھے۔ چاغی کے ڈپٹی کمشنر طفیل بلوچ نے بتایا کہ میتیں سیندک کے جوزک ایئر پورٹ سے خصوصی طیارے کے ذریعے پنجاب روانہ کر دی گئیں۔
پاکستانی باشندوں میں 30 سالہ ملک اظہر ولد نذیر حسین، 20 سالہ محمد شعیب ولد نذیر احمد، 52 سالہ نذیر احمد ولد غلام محمد جان اور 42 سالہ محمد اکمل کا تعلق پنجاب کے شہر مظفر گڑھ سے تھا۔
26سالہ محمد ابو بکر ولد غلام یاسین کا لودھراں، 16 سالہ شہریار ولد غلام حسین کا ملتان، 39 سالہ شبیر احمد ولد محمد نواز کا لیہ جبکہ 24 سالہ محمد ندیم ولد عبدالمالک کا تعلق بہاولپور سے تھا۔

پاکستانی عسکری ذرائع نے حملے میں بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا (فوٹو: ضلعی انتطامیہ چاغی)

یاد رہے کہ ان پاکستانی باشندوں کو 26 اور27 جنوری کی درمیانی شب پاکستان کے ضلع پنجگور سے ملحقہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر سراوان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔
یہ پاکستانی باشندے گزشتہ کئی سالوں سے ایران میں کار ورکشاپ میں کام کر رہے تھے۔ انہیں رات گئے اس وقت قتل کیا گیا جب وہ ایک کمرے میں سو رہے تھے۔
پاکستانی عسکری ذرائع نے حملے میں بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تاہم کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
یہ پاکستان ایسے وقت میں قتل ہوئے جب رواں ماہ ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجگور کے علاقے سبزکوہ میں میزائل حملے کئے گئے جس میں دو بچے ہلاک اور چار افراد زخمی ہوئے۔ اس کے بعد پاکستان نے ایران کے سرحدی شہر سراوان میں جوابی کارروائی کی اور اس میں علیحدگی پسند تنظیموں کے ارکان کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔
پاکستان نے پاکستانیوں کے قتل کو دہشت گردی اور قابل نفرت واقعہ قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور ایران نے مزدوروں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے امن دشمن عناصر کی بیخ کنی کریں گے۔
پاکستان نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کے موقعے پر بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔

شیئر: