Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی و برطانوی افواج کے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر نئے حملے

پینٹاگون نے بتایا ہے کہ حملوں میں حوثی ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ فوٹو: سینٹکام
امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں حوثی ملیشیا کے 36 اہداف پر حملے کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو دوسرے روز بھی یمن میں ایران کے حمیات یافتہ حوثیوں کے فوجی اہداف کو امریکی و برطانوی جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔
گزشتہ ہفتے کے آخر میں اردن میں امریکی فوجیوں پر ہونے والے مہلک ڈرون حملے میں تین اہلکاروں کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد ایران سے منسلک عسکری گروپوں کے خلاف امریکہ نے عراق میں بھی کارروائی کی۔
پینٹاگون نے بتایا کہ حملوں میں حوثی ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی تنصیبات، میزائل سسٹم، لانچرز اور دیگر عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جو حوثیوں نے بحیرہ احمر کی جہازوں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے۔
پینٹاگون نے مزید کہا کہ اس نے یمن بھر میں 13 مختلف مقامات کو نشانہ بنایا۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند فلسطینی گروپ کے مہلک حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ پر مستقل بمباری سے مشرق وسطیٰ میں اس تنازعے کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ’یہ اجتماعی کارروائی حوثیوں کو واضح پیغام دیتی ہے کہ اگر وہ بین الاقوامی جہاز رانی اور بحری جہازوں پر اپنے غیر قانونی حملے بند نہیں کرتے تو مزید نتائج بھگتنا پڑیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان حملوں میں بحرین، کینیڈا، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی مدد بھی امریکہ و برطانیہ کو حاصل تھی۔
قبل ازیں جمعے کو امریکہ نے عراق اور شام میں ایران کے پاسداران انقلاب  اور اس سے منسلک ملیشیاؤں کے 85 سے زیادہ اہداف پر حملے کیے تھے جن میں مبینہ طور پر تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے۔
ان حملوں کی ایران اور عراق نے مذمت کی تھی۔
امریکہ نے کہا کہ ان حملوں کے ذریعے اس ڈرون حملے کا بدلہ لیا گیا جس میں اردن میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
جہاں واشنگٹن ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں پر عراق، شام اور اردن میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام لگاتا ہے، وہیں یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی بحیرہ احمر میں تجارتی اور جنگی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یمن کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں پر قابض حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا ہے۔ لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی انہیں بلا امتیاز اور عالمی تجارت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔
امریکہ نے گزشتہ کئی ہفتوں میں حوثی اہداف کے خلاف ایک درجن سے زیادہ حملے کیے ہیں لیکن یہ فضائی کارروائی گروپ کے حملوں کو روکنے میں ناکام ہے۔

شیئر: