Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مانسہرہ: ’ن لیگ کی محفوظ سیٹ مگر نواز شریف کو واک اوور نہیں ملے گا‘

عام انتخابات کی گہماگہمی میں ملک بھر کے تجزیہ کاروں کی نظریں پنجاب پر ہیں جہاں سے سبقت حاصل کرنے والی جماعت ہی مرکز میں حکومت کی تشکیل کی دوڑ میں آگے ہوتی ہے مگر خیبر پختوںخوا کے ضلع مانسہرہ کی دو میں سے ایک قومی اسمبلی کی نشست بھی اس وقت قومی مںظرنامے پر اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ 2 سے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف انتخابی میدان میں اُترے ہیں۔
سابق وزیراعظم لاہور کے اپنے آبائی حلقے این اے 130 سے بھی امیدوار ہیں۔
ہزارہ اور خاص طور پر مانسہرہ کو مسلم لیگ نواز کا گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے۔ مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا سُسرال بھی مانسہرہ کے اسی حلقے میں رہائش پذیر ہے۔
این اے پندرہ سے گزشتہ عام انتخابات میں نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بھائی سجاد اعوان کامیاب ہوئے تھے۔
ضلع مانسہرہ کی آبادی 20 لاکھ سے زائد ہے جبکہ این اے 15 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد چھ لاکھ 45 ہزار ہے۔
اس حلقے میں نیا بننے والا ضلع تورغر بھی شامل ہے جس کی زیادہ تر آبادی پشتون قبائل پر مشتمل ہے جبکہ دیگر علاقوں میں ہندکو اکثریت کی زبان ہے۔

حلقے کی بڑی اور بااثر برادریاں

سواتی افغانوں اور یوسفزئی افغانوں کی ایک بڑی تعداد اس حلقے میں آباد ہے جبکہ تنولی پٹھان اور سید برادری کے ساتھ اعوان برادری بھی بڑا ووٹ بینک رکھتی ہے۔
کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا تعلق اعوان برادری سے ہے اور اُن کو عموما سید برادری کی حمایت حاصل رہتی ہے۔

ماضی اور حالیہ الیکشن کے اہم امیدوار

سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اس حلقے سے پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

تحریک اںصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزادہ گستاسپ خان نواز شریف کے مقابلے میں بھرپور الیکشن مہم چلا رہے ہیں(فوٹو: پی ایم ایل این ایکس)

اُن کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے زرگل خان اہم امیدوار ہیں جو گزشتہ الیکشن میں رنر اپ رہے تھے۔ وہ عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے ٹکٹ پر بھی ماضی میں الیکشن لڑ چکے ہیں۔
تحریک اںصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزادہ گستاسپ خان اس وقت ایک بھرپور الیکشن مہم چلا رہے ہیں۔ وہ چار بار صوبائی اسمبلی کے رکن اور ایک بار صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کا بھی اس حلقے میں اچھا ووٹ بینک موجود ہے اور اس بار بھی پارٹی نے مفتی کفایت اللہ کو ٹکٹ دیا ہے جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں سجاد اعوان اور زرگل خان کا بھرپور مقابلہ کیا تھا۔

'ن لیگ کا گڑھ مگر واک اوور نہیں ملے گا'

علاقے کی انتخابی سیاست پر نظر رکھنے والے اور دو دہائیوں سے روزنامہ ڈان کے لیے رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی نثار خان سواتی کہتے ہیں کہ ’نواز شریف کے اس حلقے سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ اُن کے پاکستان واپس آنے سے بھی پہلے ہو چکا تھا۔‘
انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ جب مسلم لیگ ن پر مشکل ترین دور تھا اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر بھی نواز شریف اور مریم نواز کے ہمراہ جیل میں تھے، اُس وقت اس حلقے سے ایک نئے امیدوار سجاد اعوان کو ن لیگ کے ٹکٹ پر لوگوں نے کامیاب کرایا۔
مانسہرہ کے نوجوان صحافی نعمان شاہ جو گزشتہ تین انتخابات کی کوریج کر چکے ہیں، نے اُردو نیوز کو بتایا کہ 'چونکہ ن لیگ سمجھتی ہے کہ قومی اسمبلی کا یہ حلقہ اور یہ سیٹ اُن کی محفوظ ترین نشست ہے اور یہاں سے ہارنے کے امکانات بہت کم ہیں، اس لیے نواز شریف کے کاغذات نامزدگی یہاں سے جمع کرائے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ 2008 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے ن لیگ کے فیض محمد خان، 2013 کے الیکشن میں کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اور 2018 میں جب ن لیگ کے قائد اور کپیٹن صفدر جیل میں تھے تو سیاست میں نووارد سجاد اعوان کی جیت نے ثابت کیا کہ یہ مسلم لیگ ن کی محفوظ ترین نشست ہے۔
نثار خان سواتی نے کہا کہ ’ابھی پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت میں شہباز شریف نے مانسہرہ کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا جس سے یہ صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ اس حلقے کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اتحادی حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے اس علاقے میں بجلی کے منصوبوں اور سڑکوں کی تعمیر پر خاص توجہ دی جس سے اُس کا ووٹ بینک محفوظ رہے گا۔
نعمان شاہ کہتے ہیں کہ 2002 میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کامیاب قرار پائے تھے۔ 1985 سے لے کر اب تک دیکھا جائے تو نوابزادہ صلاح الدین اس حلقے سے پانچ بار منتخب ہوئے جن میں سے تین بار وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے تھے۔

نثار سواتی کا کہنا ہے کہ ایک محفوظ حلقہ ہونے کے باوجود ایسا نہیں ہے کہ ن لیگ کے قائد کو واک اوور مل جائے گا۔ (فوٹو: پی ایم ایل این ایکس)

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے دو ہفتے قبل مانسہرہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا اور علاقے میں بنائی گئی ہزارہ موٹروے سمیت اپنی حکومت کے دیگر ترقیاتی کاموں کی عوامِ علاقہ کو یاد دلائی۔
انہوں نے اپنی تقریر میں وعدہ کیا کہ وہ ماضی کی طرح اس بار بھی حکومت میں آنے پر مانسہرہ کو خصوصی اہمیت دیں گے۔
ماضی میں ن لیگ کی حکومت مانسہرہ میں ایئرپورٹ بنانے کا وعدے کرتی رہی ہے اور اس کے لیے زمین کے حصول کا سروے بھی کیا گیا تھا مگر اب بہت سے مقامی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہزارہ موٹروے کی وجہ سے اسلام آباد ایئرپورٹ یہاں سے دو گھنٹے کی مسافت پر ہے تو شاید یہ ترجیحات میں شامل نہ رہے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار نثار خان سواتی کہتے ہیں کہ 'نواز شریف بڑا نام ہے اور بظاہر یہ ن لیگ کی سکیور سیٹ ہے، مگر ایک محفوظ حلقہ ہونے کے باوجود ایسا نہیں ہے کہ ن لیگ کے قائد کو واک اوور مل جائے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ حلقہ میں مقابلہ ضرور ہوگا اور زرگل خان اور شہزادہ گستاسپ خان کے علاوہ مذہبی ووٹر مفتی کفایت اللہ کی جانب بھی جائے گا۔

شیئر: