لائیو: ن لیگ اور ایم کیو ایم کی قیادت کی ملاقات، ’مل کر چلنے پر اتفاق‘
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نوازشریف اور ایم کیو ایم کی قیادت کے درمیان مل کر چلنے پر اُصولی اتفاق ہو گیا ہے۔
اتوار کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا وفد رائے ونڈ پہنچا اور جاتی عمرہ میں مسلم لیگ نواز کی قیادت سے ملاقات کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے نوازشریف اور ایم کیوایم کی طرف سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وفد کی قیادت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف، مریم نواز ، اسحاق ڈار ، احسن اقبال، رانا ثناءاللہ، ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب، رانا مشہود بھی ملاقات میں شریک تھے۔ ایم کیوایم وفد میں گورنر سندھ کامران ٹسوری، ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفی کمال شامل تھے۔
دونوں جماعتوں کے قائدین میں مشاورت کا سلسلہ تقریبا ایک گھنٹہ تک جاری رہا۔ ملاقات میں صورتحال پر تفصیلی مشاورت ہوئی اور تجاویز کا تبادلہ ہوا۔
رہنماؤں نے مجموعی سیاسی صورتحال اور اب تک ہونے والے رابطوں کے حوالے سے بھی ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا۔
پی ٹی آئی کا احتجاج موخر کرنے کا اعلان
تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے الیکشن 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف آج ہونے والے احتجاج موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ ’پاکستان اور پنجاب بھر سے مشکوک اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ آج کے تمام احتجاج موخر کیے جاتے ہیں۔ ان ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر کے باہر احتجاج ہوں گے جہاں نتائج تبدیل ہوئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کارکن خاص طور پر ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں جو توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھراؤ کی کوشش کریں۔‘
تحریک انصاف کا چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
ترجمان تحریک انصاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’دھاندلی کا لبادہ پہنا کر پی ڈی ایم ٹو کو دوبارہ عوام کے سروں پر مسلّط کیا جا رہا ہے۔ تین روز پہلے عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعے نااہل مجرموں کے اس ٹولے کو مسترد کیا جس نے 16 ماہ کے دوران عوام کو معاشی و انتظامی تباہی اور بدترین مہنگائی کی دلدل میں پھینکا۔‘
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ ’چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن جمہوریت پر کھلے ڈاکے میں مرکزی سہولت کار ہیں۔ دستور پامال کرنے، قانون کی دھجیاں اڑانے، جمہوریت کو داغدار کرنے اور عوامی مینڈیٹ کی بےحرمتی کا دروازہ کھولنے والے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن اراکین فوراً استعفیٰ دیں۔‘
الیکشن کے بعد کی صورتحال، پیپلز پارٹی نے سی ای سی کا اجلاس طلب کر لیا
پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں انتخابات کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
پارٹی اجلاس میں حکومت سازی سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس پیر 12 فروری کو زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہو گا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا وفد رائے ونڈ پہنچ گیا ہے اور جاتی عمرہ میں مسلم لیگ نواز کی قیادت سے ملاقات جاری ہے۔
قبل ازیں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ ’متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا وفد (آج) اتوار کو صبح ساڑھے گیارہ بجے رائیونڈ تشریف لائے گا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی صاحب کی سربراہی میں ایم کیو ایم قائدین کا وفد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کرے گا۔‘
ایکس پر اپنے پیغام میں مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ’سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر جناب شہباز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف اور جماعت کے دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔‘
’شہباز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا‘
اس سے قبل مسلم لیگ ن کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ شہباز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور اب مزید بات چیت پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘
ایکس پر پیغام میں انھوں نے بتایا تھا کہ ’کل اہم میٹنگ ہے، قیادت جو فیصلہ کرے گی وہی ہوگا، وفاق میں سنگل لارجسٹ پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے۔‘
قومی اسمبلی کے مکمل نتائج کا اعلان
پاکستان میں عام انتخابات کے لیے آٹھ فروری کو ہونے والی پولنگ کے بعد تیسرے دن قومی اسمبلی کے تمام حلقوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ ایک حلقے این اے 88 خوشاب کا نتیجہ روکا گیا ہے جبکہ این اے 8 میں پولنگ ملتوی کی گئی تھی۔
اتوار کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 264 حلقوں کے نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، جن کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آگے ہیں جبکہ ن لیگ دوسرے نمبر پر ہے۔ تازہ ترین تصویر کچھ یوں ہے۔
کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 101 ہو گئی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن ہے، جس کے جیتی گئی نشستوں کی تعداد 75 ہے، اس سے اگلا نمبر پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے جو اب تک 54 نشستیں جیت چکی ہے اور متحدہ قومی موومنٹ کی 17 سیٹیں ہیں۔
قومی اسمبلی کے 265 میں سے 262 حلقوں کے نتائج موصول
الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی کے 265 میں سے 262 حلقوں کے نتائج موصول ہو گئے ہیں جبکہ ایک حلقہ کا نتیجہ روک لیا گیا ہے اور دو حلقوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔
قومی اسمبلی میں کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 101 ہو گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں ن لیگ اب تک 75 نشستیں حاصل کر پائی جبکہ پیپلزپارٹی کے 54 امیدوار کامیاب ہوئے۔
ایم کیوایم کے 17 امیدوار بھی قومی اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ق اور جے یو آئی کے تین 3 ارکان قومی اسمبلی میں پہنچ پائے۔
آئی پی پی کے دو امیدواروں کو الیکشن میں کامیابی ہوئی جبکہ نیشنل پارٹی اورایم ڈبلیو ایم بھی ایک ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
پشتونخوا عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ضیاء قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست جیت سکی۔
بلوچستان اسمبلی کے تمام 51 صوباضی حلقوں کے نتائج الیکشن کمیشن کوموصول
بلوچستان اسمبلی میں پیپلزپارٹی نے 11 نشستیں حاصل کیں جبکہ مسلم لیگ ن 10 نشستیں حاصل کر پائی۔ بلوچستان اسمبلی میں جے یو آئی کی 11 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
بلوچستان عوامی پارٹی نے 4، عوامی نیشنل پارٹی نے 2 اور نیشنل پارٹی نے 3 نشستیں حاصل کیں۔
الیکشن کمیشن نے این اے 15 کے حتمی نوٹیفیکیشن سے بھی روک دیا ہے۔ نواز شریف نے شکست کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسر کو این اے 47 اور 48 کے حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے راجہ خرم نواز کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
اُدھر الیکشن کمیشن کو این اے 261 کے نتائج بھی موصول ہوگئے ہیں جن کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر مینگل 27 ہزار 331 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سردار ثناء اللہ زہری 24 ہزار 40 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی قومی اسمبلی کی 2 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔
پی کے 79 کے حتمی نوٹیفیکیشن پر فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن نے پی کے 79 کے حتمی نوٹی فکیشن کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں پی کے 79 سے متعلق تیمور سلیم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ ’جب رزلٹ جاری کیا گیا مخالفین کا کوئی بندہ موجود نہیں تھا۔ حتمی نوٹیفکیش روک کر دوبارہ گنتی کے لیے کہا جاٸے۔‘
غیرنمائندہ حکومت کی تشکیل قبول نہیں: بلوچستان میں احتجاج کرنے والی جماعتوں کا اعلامیہ
بلوچستان میں انتخابی نتایج کے خلاف احتجاج کرنے والی سیاسی جماعتوں کیا جانب سے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نتائج کو بلوچستان کے عوام نے مسترد کردیا ہے۔
’دھاندلی کے زریعے جعلی نمائندے مسلط کرنا اور غیرنمائندہ حکومت کی تشکیل قابل قبول نہیں۔ بلوچستان بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے احتجاج ہو گا۔ پیر 11 فروری سے ڈی آر او اور آر او آفس کے سامنے مشترکہ دھرنا ہو گا۔‘
اعلامیے کے مطابق ’بلوچستان کی سطح پر مضبوط سیاسی پلیٹ فارم کی تشکیل کے لیے شریک جماعتوں کا سربراہی اجلاس طلب کیا جائے گا۔‘
تحریک انصاف کی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال دے دی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کل (اتوار کو) دوپہر دو بجے لاہور میں لبرٹی چوک پر پُرامن احتجاج ہو گا۔ سب لاہوری تیاری کریں۔ عوامی مینڈیٹ کی سر عام ڈکیتی کی جانے پر کل دوپہر 2 بجے پورے جنوبی پنجاب میں پر امن احتجاج کرے گی اور اس ڈکیتی تو مسترد کرے گی۔‘