Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لائیو: پی ٹی آئی کے دو اراکین سمیت پنجاب اسمبلی کے 8 آزاد ممبران مسلم لیگ ن میں شامل

جماعت اسلامی کا حکومت سازی میں پی ٹی آئی سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ

’آئی ایم ایف سے معاہدہ سب سے بڑا چیلنج‘، نئی حکومت کو کن مسائل کا سامنا ہوگا؟ 
دھاندلی یا عدم مقبولیت، بلوچستان میں قوم پرستوں کو شکست کیوں ہوئی؟
کیا تحریکِ انصاف کے ’آزاد‘ ارکان ’کارنر‘ ہوں گے؟
سیاست سے قبل تنازعات کا شکار، مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ نامزد

شہباز شریف سے ملاقات میں تین آزاد ارکان مسلم لیگ ن میں شامل

آزاد جیتنے والے تین مزید ارکان اسمبلی پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے ہیں۔
بدھ کو خانیوال سے رضا حیات ہراج پینل نے نامزد وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن صدر شہباز شریف سے ملاقات میں ان کی جماعت میں شمولیت اختیار کی۔
رضا حیات ہراج قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 144 خانیوال سے کامیاب ہوئےہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 205 سے اکبر حیات ہراج اور پی پی 212 سے اصغر حیات ہراج نے انتخابات میں فتح حاصل کی۔
رضا حیات ہراج، اکبر حیات ہراج اور اصغر حیات ہراج کا مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
شہباز شریف نے رضا حیات ہراج، اکبر حیات ہراج اور اصغر حیات ہراج کا مسلم لیگ ن میں شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نامزد نمائندگان کا مشاورتی اجلاس

اسلام آباد میں بدھ کو پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد نمائندگان کا ایک مشاورتی اجلاس ہوا۔ 
مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اجلاس میں شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک مستحکم جمہوری حکومت وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو درپیش معاشی، سیاسی، امن و امان اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کا حل نکالا جا سکے اور عوام کو مہنگائی، بے روزگاری، عدم تحفظ کے عفریت سے چھٹکارا دلایا جا سکے۔ 
دونوں اطراف نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں اور مشاورت کے بعد طے ہوا کہ کل جمعرات کو ایک اور سیشن ہوگا جس میں مسلم لیگ ن کے دیگر صوبوں کے نمائندگان بھی شریک ہوں گے۔ یہ بھی طے پایا کہ دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

پنجاب اسمبلی کے مزید 6 آزاد ارکان مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے

پنجاب اسمبلی کے مزید 6 آزاد ارکان پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور وزیر اعلی پنجاب کی نامزد امیدوار مریم نواز شریف سے ملاقات میں پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق شامل ہونے والوں میں پی پی 132 ننکانہ سے سلطان باجوہ، پی پی 225 لودھراں سے شازیہ ترین، پی پی 289 ڈیرہ غازی خان سے محمود قادر لغاری، پی پی 288 ڈیرہ غازی خان سے حنیف پتافی، پی پی 94 چنیوٹ سے تیمور لالی اور پی پی 283 لیہ سے علام اصغر گورمانی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز شریف نے پارٹی میں شمولیت پر نو منتخب ارکان پنجاب اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔ بیان کے مطابق نو منتخب ارکان پنجاب اسمبلی نے قائد محمد نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ ن کے مطابق پی پی 132 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار احسن واہگا ناکام رہے جبکہ  آزاد امیدوار سلطان باجوہ نے 47743 ووٹ حاصل کر کے کامیابی اپنے نام کی۔
پی پی 225 سے پاکستان تحریک انصاف کی نامزد آزاد امیدوار شازیہ حیات ترین نے 69799 ووٹ حاصل کر کے کامیابی اپنے نام کی۔
پی پی 289 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار سردار احمد علی خان ناکام رہے جبکہ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار محمود قادر خان نے کامیابی اپنے نام کی۔
پی پی 288 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار ملک اقبال ثاقب ناکام رہے جبکہ ان کے مقابلے میں محمد حنیف پتافی 41657 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
پی پی 94 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار سید حسن نواز ناکام رہے جبکہ تیمور علی بطور آزاد امیدوار 47879 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
پی پی 283 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار غلام اصغر خان نے 56985 ووٹ لے کر کامیابی اپنے نام کی۔
کراچی: صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیتنے والے اعجاز سواتی پیپلز پارٹی میں شامل
کراچی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر سے صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیتنے والے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اعجاز سواتی پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بدھ کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ حلقے کے عوام، دوستوں اور ترقی اور خوشحالی کے لیے پیپلز پارٹی میں شامل ہورہا ہوں۔
اعجاز سواتی نے کہا کہ امید ہے کہ پیپلز پارٹی حقیقی طور پر حلقے کی خوشحالی کے لیے کام کرے گی۔ غیر مشروط طور پر پیپلز پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔
اعجاز سواتی کی شمولیت سے سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی ارکان کی تعداد 86 ہو جائے گی۔
اس سے قبل آزاد رکن ممتاز جکھرانی پہلے ہی پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔

انتخابات کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے قانونی فورمز موجود ہیں: مرتضیٰ سولنگی

نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے قانونی فورمز موجود ہیں۔
بدھ کو الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ قانونی عمل جاری رہنا چاہیے۔
’گر کسی سے زیادتی ہوئی ہے تو اسے انصاف ملنا چاہیے۔ کسی امیدوار کو کوئی شکایت ہے تو اسے قانونی فورمز سے ہی رجوع کرنا چاہیے۔‘

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ بلوچستان حکومت ملکی قوانین کے تحت مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے علاوہ وزارت پارلیمانی امور کی ذمہ داری بھی میری ہے اور  قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے لیے سمری پر میرے دستخط ہوں گے۔
’قانونی طور پر جب مناسب اور ضروری ہوگا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کو انتخابات کے بعد 14 دن کے اندر حتمی انتخابی نتائج جاری کرنا ہوتے ہیں۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت صدر مملکت الیکشن کے بعد 21 دن کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلا سکتے ہیں۔
انتخابات سے 21 دن بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی آخری تاریخ 29 فروری ہے۔ 29 فروری تک کسی بھی دن اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔‘
اسلام آباد: سری نگر ہائے وے کے قریب سے میزائل برآمد
اسلام آباد کے سری نگر ہائے وے کے قریب سے میزائل برآمد ہوا ہے۔
میزائل سی ڈی اے کی جانب سے کھدائی کے دوران برآمد ہوا۔ میزایل برآمد ہونے کے بعد پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ مواقع پر پہنچ گئے۔
پولیس اور بمب ڈسپوزل سکواڈ نے  میزائل کو ناکارہ بنا دیا۔

جمعیت علمائے اسلام نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ نے آٹھ فرروری 2024 کے انتخابی نتائج کو مجموعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔
’انتخابی دھاندلی نے سنہ 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے۔ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیا ہے۔

’جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نظر میں پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔ لگتا ہے کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔ جمعیت علمائے اسلام پارلیمانی کردار ادا کرے گی تاہم اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہو گی۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس عاملہ نے مرکزی مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ وہ جماعت کی پارلیمانی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرے کہ ’جمعیت مستقل طور پر پارلیمانی سیاست سے دستبردار ہو اور عوامی جدوجہد کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں عوام کی حقیقی نمائندگی کی حامل اسمبلیوں کے انتخاب کو ممکن بنایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک نظریاتی قوت ہے، ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی، اور وسیع مشاورت کے بعد ملک میں اپنے عظیم مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے۔ کارکن اپنی تاریخ کو اپنی قربانیوں کے ساتھ تابندہ رکھنے کے عزم کے ساتھ تحریک میں اترنے کے لیے تیار رہیں۔‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ’اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو پھر اس کا معنیٰ یہ ہے کہ فوج کا نو مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔ اور پھر قوم نے جیسے غداروں کو مینڈیٹ دیا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کے نتائج اس بات کا بھی واضح اشارہ دےرہا ہے کہ کامیاب یا شکست خوردہ امیدواروں سے بڑی بڑی رشوتیں لی گئی ہیں اور بعض کو تو پیسوں کے بدلے پوری کی پوری اسمبلیاں عطا کی گئی ہیں۔ اس لیے میں مسلم لیگ نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔‘

نواز شریف کا وزارت عظمیٰ قبول نہ کرنے مطلب سیاست سے کنارہ کشی نہیں، مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ وزارت عظمٰی کا عہدہ قبول نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ نواز شریف سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔
بدھ کو مریم نواز نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اگلے پانچ سال نہ صرف بھرپور سیاست کریں گے بلکہ وفاق و پنجاب میں اپنی حکومتوں کی سرپرستی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف انتخابی تقاریر میں واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی مخلوط حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔
’جو لوگ نواز شریف کے مزاج سے وقف ہیں انھیں نواز شریف کے اصولی موقف کا پتہ ہے۔ شہباز شریف اور میں ان کے سپاہی ہیں۔ ان کے حکم کے پابند ہیں اور ان کی سربراہی اور نگرانی میں کام کریں گے۔‘
وزارت عظمیٰ کا عہدہ قبول نا کرنے کا مطلب اگر یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف سیاست سے کنارہ کش ہو رہے ہیں تو اس میں کوئی سچائی نہیں۔ اگلے ۵ سال وہ نا صرف بھرپور سیاست کریں گے بلکہ وفاق و پنجاب میں اپنی حکومتوں کی سرپرستی کریں گے انشاءاللّہ۔
نوازشریف کی تینوں حکومتوں میں عوام…
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) February 14, 2024

جب پی ٹی آئی نے بات کرنے سے انکار کر دیا تو کیوں بات کریں گے: فیصل کریم کنڈی

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ’اگر آصف زرداری کو رابطہ کرنا ہو تو کسی اہم شخص سے رابطہ کرتے، شیر افضل مروت کا بیان بچگانہ ہے ہم انہیں سنجیدہ نہیں لیتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب پی ٹی آئی نے بات کرنے سے انکار کر دیا ہے تو کیوں بات کریں گے۔ پی ٹی آئی کو کوئی موقف دینا ہے تو کسی سنجیدہ شخص کو سامنے لائیں۔‘
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کل رات 11 بجے تک آصف زرداری صاحب مجھ بسے رابطہ کرتے رہے، پارٹی کی قیادت نے اس معاملے پر بات چیت کی۔ پیپلز پارٹی نے عدنیہ دیا ہے کہ ہماری ترجیح ن لیگ کے بجائے پی ٹی آئی ہے۔‘

’موقف تبدیل کیا گیا‘، جماعت اسلامی کا حکومت سازی میں پی ٹی آئی سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ

جماعت اسلامی نے پاکستان تحریک انصاف پر موقف میں تبدیلی کا الزام لگاتے ہوئے خیبرپختونخوا میں حکومت سازی میں تعاون نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بدھ کو جماعت اسلامی کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ نائب امیر اور مرکزی مجلس شورٰی کی قائمہ کمیٹی برائے سیاسی و انتخابی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ’جماعت اسلامی نے طے کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اشتراک قومی مفاد میں ہو گا تاہم موقف تبدیل ہونے کے بعد صوبے کی سطح پر بھی حکومت سازی میں تعاون نہیں کیا جائے گا۔‘

شیئر: