Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی وی سپورٹس ’پی ایس ایل 9‘ کیوں نہیں دِکھا رہا؟

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 9 کی شروعات سنیچر سے ہو چکی ہے۔ اس سیزن میں مجموعی طور پر6 ٹیموں کے درمیان 34 میچز پاکستان کے چار مختلف شہروں میں کھیلے جانے ہیں۔
کرکٹ کا یہ میلہ 18 مارچ تک جاری رہے گا۔ اس سے قبل پی ایس ایل کے آٹھوں سیزن سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی سپورٹس پہ براہ راست دکھائے جاتے رہے ہیں لیکن ایونٹ کا موجودہ ایڈیشن سرکاری ٹیلی وژن کی سکرین سے غائب ہے۔
اس حوالے سے شائقین کرکٹ میں تشویش پائی جاتی ہے۔
پاکستان سپر لیگ سنہ 2016 میں اپنے آغاز کے بعد سے ہی نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی شائقینِ کرکٹ کے لیے بھی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ شائقین کرکٹ مختلف سٹریمنگ پلیٹ فارمز کے علاہ سیٹلائٹ چینلز پر بھی میچز براہ راست دیکھتے ہیں۔

پی ایس ایل لائیو دکھانے کا طریقہ کار کیا ہے؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق ایونٹ کو براہ راست نشر کرنے کے حقوق بولی کے تحت سب سے زیادہ رقم کی پیشکش کرنے والی کمپنی کو فروخت کیے جاتے ہیں۔ اب کی بار یہ مالکانہ حقوق نجی ٹیلی ویژن کمپنی ’اے آر وائی ڈیجیٹل‘ اور ’ویلے ٹیکنالوجیز‘ نے حاصل کیے ہیں۔ اے آر وائی نے ٹیلی ویژن جبکہ ’ویلے ٹیکنالوجیز‘ نے ایونٹ کے ڈیجیٹل حقوق حاصل کیے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق ایونٹ کے ’لائیو سٹریم‘ مالکانہ حقوق کی قدر میں گذشتہ دو برسوں کی نسبت 113 فیصد جبکہ پی ایس ایل نشر کرنے کے مالکانہ حقوق میں 45 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ایس ایل 25-2024 کے نشریاتی حقوق چھ ارب روپے سے زائد میں فروخت کیے گئے۔ پی سی بی کے مطابق بولی کے عمل میں آئی ایم سی (جیو گروپ کی پیرینٹ کمپنی)، اے آر وائی پرائیویٹ لمیٹڈ، پی ٹی وی لمیٹڈ، ویلے ٹیکنالوجیز، ٹرانس گروپ ایف زیڈ ای اور ٹاور سپورٹس سمیت پانچ کمپنیوں نے حصہ لیا تھا۔ ان میں سے سب سے زیادہ بولی لگانے والی کمپنی نے ٹینڈر جیتا اور ایونٹ کو براہ راست دکھانے کے مالکانہ حقوق حاصل کیے۔
اس حوالے سے نجی نیوز چینل سے وابسطہ سپورٹس اینکر حسنین لیاقت نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نوجوان نسل نے پی ایس ایل کے سارے میچز پی ٹی وی پر ہی دیکھے ہیں۔ پی ٹی وی قومی اثاثہ بھی ہے تو یقینی طور پہ وہاں پی ایس ایل کے براڈ کاسٹ نہ ہونے سے پریشانی پوری قوم کو ہوتی ہے۔ خصوصی طور پہ دور دراز کے دیہاتی علاقوں میں آج بھی صرف پی ٹی وی ہی چلتا ہے۔‘

پی ایس ایل 9 کی افتتاحی تقریب 17 فروری کو قذافی سٹیڈیم لاہو مین ہوئی ( فائل فوٹو : پی سی بی)

سرکاری ٹی وی کے بولی میں پیچھے رہ جانے کے متعلق حسنین لیاقت کا کہنا تھا کہ اب پی ٹی وی کو بھی سوچنا چاہیے، دنیا میں بھر میں ورلڈ کپ ہوں، کرکٹ سیریز ہوں یا اس طرح کی لیگز ہوں تو پی ٹی وی ان کے مالکانہ حقوق کم داموں میں خرید لیتا ہے اور اس سے  فائدہ بھی اٹھاتا ہے۔ پی ٹی وی کافی عرصے سے یہ سب کر رہا ہے اور پیسے کما رہا ہے۔ پی ٹی وی کے پاس اتنی جمع پونجی تو ہونی چاہیے کہ پاکستان کے اپنے برینڈ پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق خرید سکے۔ پی ٹی وی کو اس بارے میں سوچنا ہو گا۔‘
نجی میڈیا ادارے ڈان سے منسلک صحافی ثنا اللہ خان کہتے ہیں کہ ’کتنی بدقسمتی ہے کہ ملک کا سرکاری ٹی وی پاکستان کے سب سے بڑے سپورٹس ایونٹ پی ایس ایل کو دیکھانے کے بھی قابل نہیں رہا، حالانکہ پوری قوم بجلی بلوں کے ذریعے اس ادارے کو ہر برس 10 ارب روپے سے زیادہ ادا کر رہا ہے۔ پی ٹی وی کو تباہ کرنے والوں کا کون محاسبہ کرے گا۔‘
 
سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پہ صارفین سرکاری ٹی چینل پہ پی ایس ایل لائیو براڈ کاسٹ نہ کرنے پر مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
صارف فرید خان لکھتے ہیں کہ ’اب کی بار عمران خان پی ایس ایل نہیں دیکھ سکیں گے کیوںکہ پی ٹی وی پی ایس ایل نہں دکھا رہا۔‘

ایک اور صارف احمد حسیب لکھتے ہیں کہ ’دیہاتوں میں مقیم پاکستانی آبادی کا ایک بڑا حصی پی ایس ایل دیکھنے سے محروم ہے۔ کرکٹ فینز کے لیے پی ٹی وی کا پی ایس ایل نہ دیکھانا مایوس کن ہے‘

 

صارف تیمور زمان کہتے ہیں ’یہ کیا مصیبت ہے ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے یہ سرکاری ادارے چلتے ہیں اگر یہ پی ایس ایل نہیں دیکھا رہے تو پھر ان کے وجود کا کیا مقصد ہے‘؟

 

شیئر: