سب کو پتا ہے کہ حکومت مسلم لیگ ن پر ٹھونسی جا رہی ہے، جاوید لطیف
اتوار 25 فروری 2024 20:26
جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت نواز شریف کو اقتدار سے باہر کیا گیا۔ فوٹو: اے پی
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ جس طرح سے ان کی جماعت پر حکومت ٹھونسی گئی ہے اس کا سب کو علم ہے۔
اتوار کو نجی چینل ’ہم‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جاوید لطیف نے کہا ’نواز شریف کب حکومت لے رہے تھے جس طرح سے دی گئی ہے وہ سب کو پتا ہے۔ جس طرح حکومت ٹھونسی جا رہی ہے۔‘
انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں جاوید لطیف نے کہا کہ انہیں نتائج کے تبدیل کیے جانے کا یقین ہے۔
’کوئی آٹھ فروری کا رکن اسمبلی ہے اور کوئی نو کا ہے۔ نتائج کے تبدیل ہونے کا مجھے یقین ہے۔ اس حوالے سے چیزیں ہوتی ہوئی نظر آئی ہیں۔اپنے من پسند لوگوں کو آگے پیچھے کیا گیا ہے۔‘
جاوید لطیف کے بیان کے برعکس ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ کسی منصوبے کے تحت پارٹی کو سادہ اکثریت نہیں ملی یا نواز شریف کو اقتدار سے باہر رکھا گیا ہے۔
نجی ٹی وی ’سما‘ پر نشر ہونے والے پروگرام میں رانا ثنا اللہ سے جاوید لطیف کے بیان کی حقیقت کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ سب کسی منصوبے کے تحت ہوا ہے کہ ن لیگ کو سادہ اکثریت نہ ملے اور نواز شریف اقتدار میں نہ آئیں۔
اس کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ بات درست نہیں بلکہ ن لیگ کو مخالف ووٹ پڑا ہے۔
’جہاں تک میرے حلقے کا تعلق ہے میں الیکشن والے دن اپنے حلقے اور ضلعے میں موجود تھا، میری اطلاعات کے مطابق یہ بات درست نہیں ہے۔ ہمارے خلاف ووٹ پڑا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس مرتبہ انہیں ایک لاکھ تیرہ ہزار ووٹ پڑا جبکہ اس سے پہلے وہ ایک لاکھ چھ ہزار ووٹ لے کر جیتے اور قومی اسمبلی کے رکن بنے۔
’لیکن اگر میری مخالفت مجھے چھ یا دس ہزار ووٹ پڑ جائے تو مجھے یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میرے خلاف کوئی سازش ہو گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مخالف ووٹ پڑنے کی وجوہات بے تہاشا مہنگائی اور دوسری پارٹی کی جانب سے ’وکٹم‘ یعنی مظلومیت کا کارڈ کھیلا جانا ہے۔
’وکٹم کارڈ جو بنایا گیا یا بنا جو انتخابات سے ایک ہفتہ پہلے ریچارج بھی ہوا۔ ہمدردی کا ووٹ بھی انہیں پڑا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایسا ہے اور ہمارے ساتھ بھی ہوا ہے کہ ہم بھی جب جیلوں میں جاتے رہے تو ہمیں بھی ہمدردی کا ووٹ پڑتا رہا ہے۔ ان دونوں چیزوں نے بنیادی کردار ادا کیا، اس کے علاوہ بھی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن کسی منصوبے کے تحت ایسا نہیں ہوا۔‘