Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں مبینہ دھاندلی کے خلاف چار جماعتی اتحاد کا دھرنا ختم

کوئٹہ اور پشین میں مشترکہ جلسے بھی کیے گئے جس سے محمود خان اچکزئی، سردار اختر مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور عبدالخالق ہزارہ نے خطاب کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کوئٹہ میں چار جماعتی اتحاد نے 17 دنوں سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کر دیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ دھرنا ختم ہو گیا مگر احتجاج جاری رہے گا اور اس کو مزید وسعت دی جائے گی۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے انسکمب روڈ پر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر نو فروری سے احتجاجی دھرنا جاری تھا۔ چار جماعتی اتحاد کے کارکن کیمپ لگا کر سخت سردی میں بھی دن رات بیٹھے رہے۔
احتجاج کی وجہ سے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے دفاتر بند اور سرکاری کام ٹھپ ہوکر رہ گئے تھے۔ اس دوران انسکمب روڈ بھی ٹریفک کے لیے بند رہا۔ دھرنا ختم ہونے کے بعد دونوں سرکاری دفاتر کھل گئے ہیں اور روڈ کو بھی رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا۔
چاروں جماعتوں کا الزام ہے کہ انتخابات میں بلوچستان میں ’بڑے پیمانے پر دھاندلی‘ کی گئی۔ اس کے خلاف انہوں نے اتحاد تشکیل دے کر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔ اس احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتالیں کی گئیں اور قومی شاہراہوں کو بند رکھا گیا۔
کوئٹہ اور پشین میں مشترکہ جلسے بھی کیے گئے جس سے محمود خان اچکزئی، سردار اختر مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور عبدالخالق ہزارہ نے خطاب کیا۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ’اربوں روپے لے کر انتخابات کے نتائج میں ردوبدل کیا گیا۔‘

چار جماعتی اتحاد کے کارکن کیمپ لگا کر سخت سردی میں بھی دن رات بیٹھے رہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بلوچستان نیشنل پارٹی کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چار جماعتی اتحاد کی رابطہ کمیٹی نے باہمی مشاورت سے 17 دنوں سے جاری دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم احتجاج کو مزید وسعت دیتے ہوئے صوبے بھر میں ضلعی سطح پر احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد ہو گا۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’جب تک فارم 45 کے تحت اصل نتائج کا اعلان نہیں کیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘
چار جماعتی اتحاد نے 28 فروری کو کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں جلسے کا اعلان کیا تھا تاہم جلسے کے منتظم اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی قادر علی نائل نے بتایا کہ موسمی حالات کے پیش نظر جلسہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پیر سے بارشوں اور برفباری کی پیشن گوئی کی گئی ہے جس کا سلسلہ چار مارچ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

اس احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتالیں کی گئیں اور قومی شاہراہوں کو بند رکھا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری کبیر افغان کا کہنا ہے کہ ’انتخابات میں بالادست قوتوں نے اپنی من مانی کی اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا۔ اتوار بازار لگا کر نشستوں کی خریدو فروخت ہوئی اور عوام کے حقیقی نمائندوں کی بجائے من پسند لوگوں کو دھاندلی کے ذریعے آگے لایا گیا۔‘
کبیر افغان کا کہنا تھا کہ احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی اور ملک گیر سطح پر مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

شیئر: