پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے جمعرات کو قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کے دونوں بیٹوں، حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹ گرفتاری عارضی طور پر معطل کر دیے ہیں۔
عدالت نے 14 مارچ تک وارنٹ معطل کرتے ہوئے دونوں بھائیوں کو عدالت کے روبرو سرنڈر کرنے کا حکم دیا ہے۔
حسن نواز اور حسین نواز کو نیب نے سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں شریف خاندان کے مبینہ طور پر برطانیہ کے علاقے ایون فیلڈ میں واقع اپارٹمنٹس کی خریداری کی منی ٹریل نہ دینے پر منی لانڈرنگ کے الزام میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
حسن اور حسین نواز کے وارنٹ انٹر پول کو ارسالNode ID: 278486
-
حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک معطلNode ID: 842301
اس ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
اس سے قبل سنہ 2017 میں سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے۔
مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر چھ ماہ میں فیصلہ سنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔
عدالتی حکم کے مطابق نیب نے نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کو ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں نامزد کیا تھا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے چھ جولائی 2018 کو سزا سنا دی۔ نواز شریف کو 10 برس، مریم نواز کو سات برس جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک برس کی سزا سنائی گئی۔
11 جولائی کو اسی عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا، بعدازاں ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے تھے۔
