Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ’ایکس‘ کی سروسز میں تعطل چوتھے ہفتے میں داخل

حکومت نے ایکس کی بندش کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کی سروسز میں تعطل چوتھے ہفتے بھی جاری ہے اور اس دوران ایکٹیوسٹس عدالتوں میں اس کی بحالی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ماہ عام انتخابات کے بعد جب راولپنڈی کے کمشنر نے دھاندلی کا بیان دیا تو عمران خان کی پارٹی کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد ایکس کی سروسز معطل کی گئیں۔
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات سے قبل بھی اپنے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے الزامات عائد کیے تھے جبکہ یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ پاکستان میں موجودہ حکمران اتحاد کو انتخابی مہم چلانے کے لیے سہولیات فراہم کی گئیں۔
ایکس کی سروسز میں تعطل کو چیلنج کرتے ہوئے صحافیوں اور اساتذہ نے سندھ ہائیکورٹ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
وکیل عبدالمعز جعفری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایکس پاکستان میں تبصروں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور اگر آپ اسے بند کرتے ہیں تو آپ عوامی گفتگو سے آکسیجن چھین رہے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس بندش کے پیچھے وجہ یہ نہیں کہ لوگوں کو بولنے سے روکا جائے بلکہ زیادہ تعداد میں لوگوں تک بات پہنچنے یا اُن کے جاننے اور سننے کے راستے میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔
جمعرات کو اس مقدمے کی سماعت کے دوران پی ٹی اے نے عدالت سے جواب دینے کے لیے مزید مہلت طلب کی تھی۔
حکومت نے ایکس کی بندش کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
اسلام آباد میں اے ایف پی کے سٹاف نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں سنیچر کو  بھی ایکس کی سروسز معطل رہیں جبکہ لاہور اور کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی ممکن نہیں تھی۔
انٹرنیٹ کی مانیٹرنگ کرنے والے نیٹ بلاکس کے مطابق پاکستان میں کبھی کبھار ہی کچھ دیر کے لیے ایکس تک رسائی ممکن ہوتی ہے جبکہ صارفین اس کے استعمال کے لیے ورچول پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا سہارا لے رہے ہیں۔
پاکستان میں حکام کی جانب سے سکیورٹی وجوہات کو جواز بنا کر عام انتخابات کے دن موبائل فون انٹرنیٹ سروسز کو  بند کر دیا گیا تھا۔

عام انتخابات کے بعد پاکستان میں ایکس کی سروسز میں تعطل دیکھا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اس کے بعد پولنگ کے اختتام پر نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے دھاندلی کے الزامات میں شدت دیکھی گئی۔
عدالت میں پٹیشن دائر کرنے والے درخواست گزاروں میں سے ایک اور ’سنٹر فار ایکسیلینس ان جرنلزم‘ کی ڈائریکٹر امبر رحیم شمسی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ پابندیاں ریاست کی طرف سے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کی کامیابی کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔
امبر شمسی نے کہا کہ ’جب ریاست کے پاس کوئی معتبر جوابی بیانیہ نہیں ہوتا تو وہ اس طرح کے اقدامات سے معلومات کو کنٹرول کرنے یا اس میں ہیرا پھیری کا استعمال کرتی ہے۔‘

شیئر: