عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور معاشرتی افراتفری کا حل چناؤ ہوا کرتے ہیں۔ تازہ مینڈیٹ، نئی سرکار، نئی امید نئی سمت بہر حال کسی حد تک استحکام کی نوید ہوا کرتے ہیں۔
لیکن ہمارے ہاں حالیہ انتخابات تاحال یہ تاثر قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سرکار بن گئی اور اب کابینہ بھی تشکیل پا چکی۔
آٹھ فروری کو اب ایک ماہ سے زائد کا وقت بیت چکا۔ لیکن کیا نئی سرکار سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کی جانب بھی جاتی دکھائی دیتی ہے؟ بظاہر تو فی الحال ریاستی بندوبست کی آشیر باد کے ذریعے حکومتی استحکام ہی مطلوب و مقصود دکھائی دیتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
نو مئی کے بعد عمران خان سے ملاقات کا احوال، اجمل جامی کا کالمNode ID: 815296
-
پھر وہی سوال کہ عمران خان کا کیا بنے گا: اجمل جامی کا کالمNode ID: 817116