السلام علیکم عمران خان صاحب! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں جانتا ہوں آپ قید تنہائی میں ہیں، لیکن ویسی نہیں جو میں بھگت چکا ہوں۔
آپ وہاں ہیں جہاں کبھی میں تھا، میں وہاں ہوں جس کی خواہش لے کر میری واپسی نہیں ہوئی تھی۔ لندن تھا تو خواب کچھ اور تھے، واپس آیا تو قدرے مختلف حقیقت سے واسطہ پڑا۔ اب جب کہ وزیراعظم میں ہوں نہ آپ، تو سوچا کیوں نہ حالیہ چند دنوں کے دوران تنہائی کے ہنگام آنے والے چند خیالات آپ کو لکھ بھیجوں۔
وزارت اعلیٰ سے لے کر وزارت عظمی تک ، جیل سے محل تک، محل سے دوبارہ جیل تک، کیا غم نہیں جو مجھے نہیں جھیلنا پڑے۔ والدین چل بسے، وطن سے دوری ہوئی، میری واحد غم گسار کلثوم کا ساتھ بھی نہ رہا۔ آپ کا دو ر تھا تو میرے ساتھ میری بیٹی مریم بھی جیل میں تھی۔ ماضی میں جھانکتا ہوں تو غم مجھے جھنجوڑتا ہے۔ کیا اقتدار کی سزا یہ سب ہے؟ سیاسی انتقام آخر کب تک؟
ابھی آپ بھی کیا یہی سب نہیں بھگت رہے؟ اہلیہ قید میں ہیں، بہنیں سڑکوں پر ہیں، اہل خانہ کرب میں ہیں، ورکرز مشتعل ہیں، سینکڑوں مقدمات آپ کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ سیاست کے نام پر یہ سب آخر کب تک چلے گا؟
مزید پڑھیں
-
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج، حکومتی بینچوں پر واضح تقسیمNode ID: 841586
-
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مستردNode ID: 841626