Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سکیورٹی خدشات‘: اڈیالہ جیل میں دو ہفتوں کے لیے ملاقاتوں پر پابندی

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’ملک دشمن عناصر اڈیالہ جیل میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کر سکتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اڈیالہ جیل میں بند قیدیوں کی ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی عائد کر دی ہے۔
پنجاب کی وزارت داخلہ کی جانب سے آئی جی پنجاب جیل خانہ جات کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستان کی اہم ترین سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے ایسی معلومات ملی ہیں کہ ملک دشمن عناصر اڈیالہ جیل میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کر سکتے ہیں۔ جس سے ملک میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہو سکتی ہے۔‘
اس مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی رپورٹ محکمہ داخلہ پنجاب کے انٹرنل سکیورٹی ونگ نے مختلف خفیہ ایجنسیوں کی دی گئی معلومات پر تیار کی ہے۔ محکمہ داخلہ کی طرف سے آئی جی جیل خانہ کو مخاطب کرتے ہوئے مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ان متوقع ٹارگٹڈ حملوں کا مقصد پورے ملک میں انارکی پیدا کرنا ہو سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے اڈیالہ جیل کی سکیورٹی کو اور مضبوط کیا جا سکے۔‘
مراسلے کے دوسرے حصے میں مرحلہ وار ان اقدامات کی تفصیل بیان کی گئی ہے جو محکمہ جیل خانہ جات کو اڈیالہ جیل سے متعلق فوری طور پر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پہلے نمبر پر 13 جنوری تک سکیورٹی برانچ ، انٹیلیجنس بیورو اور جیل سٹاف کو اڈیالہ جیل کا سکیورٹی آڈٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی طرح بم ڈسپوزل آپریشنز ٹیم کو اڈیالہ جیل کی حدود میں تعینات کر کے تلاشی لینے کا بھی کہا گیا ہے۔
جیل کے اندر جانے اور باہر آنے والے تمام سٹاف اور افسروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت بھی اس مراسلے میں شامل ہے۔
یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ اگلے دو ہفتے تک ہر طرح کی ملاقاتیں منسوخ تصور کی جائیں گی۔ جیل کے اطراف میں خاردار تاریں اور بیریئر لگانے کا حکم بھی اسی خط میں شامل ہے۔
جیل کے اندر سپاٹ چیکنگ کرنے، اندر اور باہر سرچ آپریشن کے ساتھ ساتھ حکومت کے ساتھ کام کرنے والے تمام کنٹریکٹرز کے سکیورٹی آڈٹ کا بھی کہا گیا ہے۔ آخر میں رینجر اور پولیس کی جیل کے اندر سکیورٹی مشقوں اور ریزرو فورس کی نقل و حمل کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سمیت کئی سیاسی رہنما اسیر ہیں۔ اور چند روز قبل اڈیالہ جیل کے علاقے میں دہشت گردوں کو پکڑنے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔
دوسری طرف پی ٹی آئی قیادت سمیت تحریک انصاف کی حلیف سیاسی رہنماؤں نے عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کروانے پر سپرینٹنڈنٹ جیل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست بھی منگل کو دائر کر دی ہے۔
ترجمان محکمہ جیل خانہ جات نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اڈیالہ جیل میں ہر طرح کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سکیورٹی کے پیش نظر جیل کے اطراف میں ہائی الرٹ ہے اور یہ پابندی ہر خاص و عام کے لیے ایک جیسی ہے۔‘

شیئر: