Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مفاہمت کے لیے تیار ہیں لیکن اپوزیشن احتجاج کے علاوہ کچھ نہیں چاہتی، چوہدری سالک حسین

وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ ملک کی خاطر وہ کسی بھی جماعت سے مفاہمت کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن اپوزیشن بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اسلام آباد میں اپنی وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں چوہدری سالک حسین نے کہا ’ہم نے ہمیشہ مفاہمت کے لیے کردار ادا کیا ہے۔ ہم انتخابات کے بعد بھی پرویز الٰہی صاحب سے ملنے گئے تھے۔ کوئی سیاسی بات کرنے نہیں گئے تھے بلکہ فیملی کی خاطر گئے تھے۔‘
’وہ میرے بڑے ہیں۔ پرویز الٰہی صاحب میرے والد کی جگہ ہیں۔ سیاسی اختلافات جو بھی ہوں لیکن ہمیں بیٹھنا چاہیے۔‘
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے مزید کہا کہ ’خاندانی معاملات اور ذاتی مفادات سے ہٹ کر قومی سطح پر بھی پاکستان کی خاطر بیٹھنا چاہیے۔ ذاتی مفادات کی بات ہی نہ کریں اور اگر ذاتی مسئلہ ہے تو احتجاج کریں، سڑکوں پر آئیں لیکن جب بات پاکستان کی مفادات کی آئے تو ہمیں بیٹھنا چاہیے۔‘
’اپوزیشن کا کام ہے کہ وہ حکومت سے اس کا ایجنڈا پوچھے۔ معاشی پلان پوچھے اس پر اپنی رائے دے۔ تنقید کرے اور حکومتی خامیوں کی نشاندہی کرے لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے بلکہ صرف احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم پاکستان کے لیے کسی سے بھی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہماری تو کوشش ہے کہ مفاہمت ہو اور مل بیٹھ کر بات کی جائے لیکن اگلی پارٹی بھی تو بات چیت کے لیے راضی ہو۔ ہم ان سے جو بھی بات کرتے ہیں لیکن وہ صرف احتجاج ہی کر رہے ہیں۔‘
اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے اپنی ترجیحات بتاتے ہوئے چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ’میری کوشش ہوگی کہ کسی بھی جماعتی تفریق کے بغیر جتنے بھی اوورسیز پاکستانی ہیں ان کے مسائل حل کیے جائیں۔ اوورسیز کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ان کے ساتھ بہت سے فراڈ ہوتے ہیں، زمینوں پر قبضے ہو جاتے ہیں دیگر کئی مسائل ہیں، ورکرز کے اپنے مسئلے ہیں۔ ہم نے اپنے پہلے دن ہی طے کیا ہے کہ اداروں کی ری سٹرکچرنگ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے نوجوان زمین بیچ کر، ماؤں کا زیور بیچ کر اور مال مویشی تک بیچ کر بیرون ملک جاتے ہیں اور وہاں پر غیر قانونی طریقے سے رہ رہے ہوتے ہیں تو ان کو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ ہماری ترجیح ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو قانونی طریقے سے باہر بھیجیں تاکہ وہ حق حلال کی روزی کما سکیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ہر ملک کی اپنی ترجیحات ہیں۔ یہ نہیں چاہتے کہ ہر بندہ ٹکٹ کٹائے اور سعودی عرب پہنچ جائے بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ انہیں وہاں پر کام بھی ملے اور ان کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھا جائے۔ یہ نہیں چاہتے کہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے لوگ باہر جائیں اور پھر وہاں جا کر بھیک مانگتے پائے جائیں۔‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ جماعتی تفریق کے بغیر تمام اوورسیز کے مسائل حل کیے جائیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قائم ہونے والی اتحادی حکومت کی 19 رکنی کابینہ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ مسلم لیگ ق کی جانب سے کابینہ میں چوہدری سالک حسین کو شامل کیا گیا ہے اور انہیں وزارت اوورسیز کا چارج سونپا گیا ہے۔

شیئر: