Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سیاحتی کمپنی کی خلا میں دنیا کا پہلا ڈنر کروانے کی تیاری

نیپچیون نامی اس سپیس شپ کو ہائیڈروجن سے بھرا ایک خلائی غبارہ منزل کی جانب لے جائے گا (فوٹو: سپیس پرسپیکٹو/ انسٹاگرام)
امریکہ کی لگژری سپیس سیاحتی کمپنی سپیس وی آئی پی انسانوں کو سپیس میں لیجا کر کھانے کی پیشکش کر رہی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چھ مسافر اس مشن کا حصہ بنیں گے جنہیں سطح سمندر سے ایک لاکھ فٹ کی بلندی پر لے جا کر ڈنر کروایا جائے گا۔
مسافروں کو سپیس پرسپیکٹو کمپنی کے بنائے گئے نیپچیوں نامی خصوصی خلائی کیپسول میں بٹھا کر ایئر بیلوُن کے ذریعے خلا کی سرحد تک پہنچایا جائے گا۔

فوٹو: سپیس پرسپیکٹو/انسٹاگرام

اس ایڈونچر کا حصہ بننے والے افراد کو خاص مینیو پر مشتمل کھانا کھلانے کے لیے معروف شیف راسمس منک کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

راسمس منک کوپن ہیگن کے مشہور ریستوران ’ایل کیمسٹ‘ میں چیف ہیں۔ (فوٹو: فوٹو: سپیس پرسپیکٹو/انسٹاگرام)

مسافر خلا میں موجود زمین پر ہونے والے طلوع آفتاب کو دیکھتے ہوئے کھانا کھائیں گے اور وائی فائی کی مدد سے وہ اپنے گھر پر فیملی اور دوستوں کو لائیو سٹریم بھی کر سکیں گے۔
سپیس وی آئی پی کے بانی، رومن چیپورکھا کا کہنا ہے ’اس پروگرام کا مقصد خلائی سفر کی طاقت کو استعمال کرکے انسانی شعور کو بہتر بنانا ہے۔‘

فوٹو: سپیس پرسپیکٹو/انسٹاگرام

ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد افراد نے اس مشن کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، تاحال صرف چھ نشستیں دستیاب ہیں جو چند ہفتوں میں ہی بُک ہو جائیں گی۔
اس مشن کے لیے استعمال ہونے والا کیپسیول نما سپیس شپ سپیس پرسپیکٹو نامی کمپنی نے بنایا ہے، نیپچیون نامی اس سپیس شپ کو ہائیڈروجن سے بھرا ایک خلائی غبارہ منزل کی جانب لے جائے گا جہاں مسافر کئی گھنٹے تک قیام کرتے ہوئے کھانے سے لطف اندوز ہوں گے۔

فوٹو: سپیس پرسپیکٹو/انسٹاگرام

چھ گھنٹے کے اس سفر کے لیے مسافروں کو کسی قسم کی تربیت درکار نہیں ہوگی اور ان کے لیے خاص سوٹ بھی تیار کیے جائیں گے جنہیں فرانسیسی فیشن کمپنی ڈیزائن کرے گی۔
سپیس شپ فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگا۔ اس مشن سے قبل ٹیسٹ فلائٹس کا آغاز اگلے ماہ سے ہو رہا ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے 2025 کے آخر تک اس منفرد سفر کا آغاز کیا جائے گا۔
اس ایڈونچر کیلئے کوئی بھی اپلائی کر سکتا ہے جس کی ٹکٹ  کی قیمت 4 لاکھ 95 ہزار ڈالرز (13 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) رکھی گئی ہے۔

شیئر: