’مرغیوں کے شور سے سکون متاثر ہو رہا ہے‘، خاتون معاملہ لے کر عدالت پہنچ گئیں
بدھ 20 مارچ 2024 21:02
زین علی -اردو نیوز، کراچی
خاتون نے عدالت کو بتایا کہ ’مرغیوں کے شور سے مجھے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گھروں میں مرغیاں پالنے کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔
کراچی کی رہائشی خاتون نے عدالت کو درخواست دی ہے کہ گھروں میں رکھی گئی مرغیوں کے شور سے اُن کا سکون متاثر ہو رہا ہے۔
کراچی کے کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے کی رہائشی خاتون کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں گھروں میں مرغیاں رکھنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت بدھ کے روز ہوئی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو درخواست گزار کی جانب سے بتایا گیا کہ ’گھر میں مرغیوں کو رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’مرغیوں کے شور کی وجہ سے مجھے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور میں سکون سے نیند بھی کر نہیں کر پا رہی۔‘
خاتون نے عدالت کو بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہا جبکہ اُن کے اپنے قوانین میں بھی ایسی اجازت نہیں ہے، قانون میں ’عوامی تکالیف سے متعلق قانون‘ موجود ہے جس کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں دلچسپ ریمارکس سامنے آئے، چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے اس کی شکایت متعلقہ اداروں سے کی ہے؟
اس پر درخواست گزار نے بتایا کہ ’انہوں نے گھروں میں مرغیاں رکھنے کی شکایت کنٹونمنٹ بورڈ کو کی ہے، تاہم ادارے کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔‘
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’ویسے بھی مُرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہے، تو پھر کیا کریں جس جس نے گھر میں مرغے اور مرغیاں پالے رکھے ہیں کیا وہ انہیں کاٹ دیں؟
’پہلے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے تو پھر اس پر عمل ہو جاتا، اِس پر کمرہ عدالت میں موجود افراد کے لبوں پر مسکراہٹ آگئی۔‘
عدالت نے کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ہے، بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔