گذشتہ سال نومبر سے پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
گذشتہ سال نومبر سے پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
جمعہ 22 مارچ 2024 18:35
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر کی زیادہ شکایات نارمل فیس جمع کروانے والے افراد کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ایک مرتبہ پھر شہریوں کو پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا ہے۔ پاسپورٹ کی تاخیر میں شکایت ان افراد کی طرف سے زیادہ ہو رہی ہے جو معمول کی فیس دے کر پاسپورٹ بنوا رہے ہیں۔
تاہم ارجنٹ فیس اور فاسٹ ٹریک پالیسی پر بھی معمول سے زیادہ تاخیر کا سامنا ہے۔ محمد ارشد کا تعلق لاہور سے ہے اور انہوں نے گذشتہ سال نومبر میں اپنا پاسپورٹ بننے کے لیے دیا تھا اور ابھی تک انہیں اپنا پاسپورٹ نہیں ملا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میں نے بیرون ملک مزدوری کے لیے جانا تھا اور اس کے لیے پاسپورٹ بننے کے لیے دیا تھا۔ کئی مرتبہ چکر لگا چکا ہوں بس نئی تاریخ دے دیتے ہیں اور کچھ نہیں بتاتے۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’کبھی کہا جاتا ہے کہ کام زیادہ ہے اور کبھی بتاتے ہیں کہ اتنی جلدی تھی تو ارجنٹ فیس جمع کروا دیتے۔ کئی اور افراد کو بھی میں جانتا ہوں جو ایسے ہی چکر لگا رہے ہیں۔ تاہم چار ماہ ہونے کو ہیں اور ابھی تک پاسپورٹ نہیں بنے۔‘
تاخیر سے متعلق کچھ ایسا ہی معاملہ عائشہ نامی خاتون کے ساتھ بھی پیش آیا۔ انہوں نے دسمبر میں پاسپورٹ بنوانے کے لیے درخواست دی، تاہم ابھی تک ان کو بھی پاسپورٹ نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اپنے بچوں کے پاس کینیڈا جانا تھا لیکن مجھے پاسپورٹ نہیں مل رہا، اور محکمے والے بتا بھی نہیں رہے کہ کب تک بن جائے گا۔‘
’محکمے کو چاہیے کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو عوام کی رہنمائی بھی کریں تاکہ وہ اسی حساب سے اپنا بندوبست کریں۔‘
عائشہ جن کی عمر 60 سال کے قریب ہے انہوں نے بھی ارجنٹ فیس کے بجائے معمول کی فیس ادا کر کے پاسپورٹ بنوانے کی درخواست دی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے اتنی جلدی نہیں تھی اس لیے ارجنٹ فیس کے پیسے نہیں بھرے لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ آپ تین ماہ تک لٹکا دیں۔ اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں ارجنٹ فیس بھر دیتی، لیکن سن رہے ہیں کہ وہ بھی اتنے جلدی نہیں مل رہے۔‘
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں موجود اکثر پاسپورٹ دفاتر کے باہر اس طرح کی شکایات معمول کا حصہ ہیں۔
گذشتہ برسوں کے دوران بھی پاسپورٹ کے لیمینیشن پیپر سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے بھی لوگوں کو ایسی دِقت کا سامنا رہا ہے۔
پاسپورٹ حکام سرکاری طور پر اس بات کی تردید کر رہے ہیں کہ اس بار سسٹم میں کوئی خرابی ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر پاسپورٹ لاہور کاشف سلیم کہتے ہیں کہ ’عام فیس کے پاسپورٹ پہلے ہی عام طور پر ایک سے ڈیڑھ ماہ کے اندر جاری ہو جاتے ہیں جبکہ ارجنٹ کی ڈیلیوری بھی دو ہفتوں میں شروع ہو جاتی ہے۔‘
’رمضان میں کام کے اوقات کم ہوتے ہیں اسی طرح رش بھی تھوڑا بڑھ جاتا ہے اس وجہ سے کچھ مسائل سامنے آرہے ہیں لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کی شکایات کو دور کیا جائے، زیادہ تر ایسے لوگوں کو شکایت ہے جو نارمل فیس پر پاسپورٹ بنواتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ حکومتِ پاکستان نے پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں حالیہ دنوں میں اضافہ بھی کیا ہے۔ 36 صفحات کے نارمل پاسپورٹ کی فیس چار ہزار روپے کر دی گئی ہے جبکہ ارجنٹ کی فیس اب 7 ہزار 500 ہزار ہے۔
اسی طرح 10 سال والے پاسپورٹ کی فیس 6 ہزار 700 روپے اور ارجنٹ کی فیس 11 ہزار 200 روپے کی گئی ہے۔
72 صفحات والے نارمل پاسپورٹ کی فیس 8 ہزار 200 روپے جبکہ ارجنٹ فیس 13 ہزار 500 روپے کر دی گئی ہے۔ دس سال والے 72 صفحات والے پاسپورٹ کی فیس 12 ہزار 400 جبکہ ارجنٹ کی فیس 20 ہزار 200 روپے کر دی گئی ہے۔
فیسوں میں اضافے کے باعث بھی ارجنٹ پاسپورٹ بنوانے والوں میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے اور زیادہ تر لوگ نارمل فیس والے پاسپورٹ کے لیے اپلائی کر رہے ہیں۔