Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس میں کنسرٹ ہال پر حملے میں ہلاکتیں 133 ہو گئیں، 11 افراد گرفتار

ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 133 ہو گئی ہے، جبکہ چار حملہ آوروں سمیت 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سنیچر کو روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ٹیلی گرام پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’ایمرجنسی سروسز نے ملبے سے مزید لاشیں نکالی ہیں اور اب تک 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔‘
روسی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے ایک بیان میں کریملن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایف ایس بی سکیورٹی سروس کے سربراہ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ’11 افراد کی گرفتاری کے بارے میں مطلع کیا، جن میں چار دہشت گرد براہ راست حملے میں ملوث تھے۔‘
داعش نے ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر مسلح حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق داعش نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا کہ ’داعش کے جنگجوؤں نے روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافات میں ایک بڑے اجتماع پر حملہ کیا ہے۔
داعش کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ’حملہ آور بحفاظت اپنے مبینہ ٹھکانوں کی طرف واپس آ گئے۔
جائے وقوعہ پر موجود روسی نیوز ایجنسی کے ایک صحافی نے بتایا کہ ’کیمو فلاج لباس میں حملہ آور کروکس سٹی ہال میں داخل ہوئے اور لوگوں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور دستی بم یا فائر بم پھینکے جس سے آگ تیزی سے پھیل گئی۔
ریا نیوز ایجنسی کے مطابق کم از کم تین حملہ آوروں نے کنسرٹ ہال میں ’ایک گرینیڈ پھینکا جس سے آگ لگی۔‘

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسے ایک ’دہشت گرادنہ حملہ ‘قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک صحافی نے بتایا ’ہال میں موجود لوگوں کو فرش پر 15 یا 20 منٹ تک کے لیے لٹا دیا گیا تاکہ  وہ خود کو فائرنگ سے بچا سکیں۔ جب ہال محفوظ ہو گیا تو لوگ کرولنگ کرتے ہوئے باہر نکلے۔ سکیورٹی فورسز موقع پر موجود تھیں۔
ایمرجنسی سروسز کی وزارت نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ ’تقریباً سو افراد تھیٹر کے تہہ خانے سے نکل گئے جبکہ دیگر نے چھت پر پناہ لی۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسے ایک ’دہشت گرادنہ حملہ ‘قرار دیا اور کہا کہ پوری بین الاقوامی برادری کو اس گھناؤنے جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔
امریکہ نے اس حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا تاہم کہا کہ یوکرین کی جنگ سے کسی تعلق کا فوری طور پر کوئی اشارہ نہیں ملا۔

شیئر: