ریاض .... ریاض اور جدہ میں اپیل کورٹس نے 7بینکاروں پر غبن کے الزام ثابت ہوجانے پر انہیں 20 برس قید اور 100کوڑوں کی سزا سنادی۔تفصیلات کے مطابق ریاض میں فوجداری کی عدالت نے ایک بینک کے 2اہلکاروں کو گیارہ برس قید ، ایک ہزار کوڑوں کی سزا سنائی جبکہ انہیں ایک کھاتیدار کے اکاﺅنٹ سے حاصل کردہ 323184حصص کی رقم 26.6ملین ریال واپس کرنے کا حکم دیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ ملزمان میں سے ایک نے ایک کھاتیدار کی لاعلمی میں انٹرنیٹ کے ذریعے حصص اکاﺅنٹ اس کے نام سے قائم کرلیاتھا اور اپنے رفیق کار سے کھاتیدار کے حصص کے لین دین کا معاملہ طے کرلیا تھا۔رفیق کار کو یہ پٹی پڑھا دی تھی کہ کھاتیدار نے اسے ایسا کرنے کا اختیار دیدیا ہے۔ حصص فروخت ہونے کے بعد وہ رقم کھاتیدار کے خصوصی اکاﺅنٹ میں منتقل کرادیتا تھا۔ اس کاروبار میں شریک شخص ، کھاتیدار کے اکاﺅنٹ سے رقم کھاتہ در کھاتہ منتقل کرنے کا دھندہ چلائے ہوئے تھا۔ الزام ثابت ہوجانے پر قانونی کارروائی کی گئی کیونکہ یہ دونوںغیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور غبن کے مرتکب ہورہے تھے۔ ملزم اول کو 8برس قید اور 800 کوڑوں جبکہ ملزم ثانی کو 3برس قید اور 200کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ نجی حق کے تحت عدالت نے ملزم او ل کو حکم دیا کہ وہ ایک بینک کے حصص میں سے 323184 حوالے کرے۔ انکی قیمت 25ملین ریال سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ ریاض میں فوجداری کی عدالت نے دوسرے مقدمے میں ایک بینک کے2 اہلکاروں کو ساڑھے 12بر س قید کی سزا سنائی۔ کمپنی کے اکاﺅنٹنٹ کو بھی سزا میں شامل کیا گیا۔ بینک اہلکاروں کو 2.7ملین ریال بینک اکاﺅنٹ میں جمع کرنے کا پابند بنایا گیا۔تیسرے مقدمے میں جدہ کی عدالت نے ایک بینک کے 2اہلکاروں کو 2 برس قید کی سزا سنائی اور انہیں اے ٹی ایمز میں رقم جمع کرتے وقت غبن کرنے پر 1.7ملین ریال جمع کرنے کی پابندی عائد کی۔