سعودی عرب کا اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے فلسطین کی کوشش میں ناکامی پر اظہار افسوس
عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے ذمہ داری نبھائے
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کو مکمل رکنیت دینے سے متعلق قرارداد منظور کرنے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایس پی اے کے مطاق وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’قرارداد کی منظوری میں رکاوٹیں اسرائیلی قبضے کو خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے، اس سے مطلوبہ امن قریب نہیں آئے گا۔‘
وزارت نے بیان میں زور دیا کہ ’بین الاقوامی برادری غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائے۔‘
مملکت نےعرب امن عمل اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور سنہ 1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنانے کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔
یاد رہے کہ فلسطین کو بطور ریاست اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دیے جانے کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے سکیورٹی کونسل میں ویٹو کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الجزائر کی جانب سے قرارداد کی 15 میں سے 12 ارکان نے حمایت کی جبکہ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سیکورٹی کونسل میں ووٹنگ کے وقت غیرحاضر رہے۔
سکیورٹی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے ویٹو کے اختیار کو استعمال کرنے سے گریز ضروری ہوتا ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے سنہ 2011 میں سکیورٹی کونسل میں درخواست جمع کرائی تھی۔ اس درخواست پر غور نہیں کیا گیا تاہم اگلے برس جنرل اسمبلی میں فلسطین کو نان ممبر آبزرور ریاست کی حیثیت دی گئی۔