سیاست ممکنات کا نام ہے، عموماً اخلاقیات اور اصول ممکنات کے تابع رکھتے ہوئے ہی تراشے جاتے ہیں۔ اصولوں پر بھاری ضرب لگائے بغیر ممکنات تلاش کرنا کامیاب سیاستدان کی پہچان ہوتی ہے۔
ہمارے ہاں نظام آلودہ ہو چکا، لیکن پھر بھی چناؤ ہوا، آلودگی سے لبریز چناؤ۔ اس کے نتیجے میں آلودہ سائے تلے سرکار بھی بن چکی، لیکن سیاسی استحکام تاحال ایک خواب ہے۔
وجہ ایک مقبول اور دوسرے طاقتور فریق کے بیچ تناؤ اور ہٹ دھرمی ہے۔ اسی کارن خلا پیدا ہوا۔ انگیجمنٹ کا خلا۔ اس خلا کو پُر کرنے کی بجائے سیاست اور ریاست بدستور طاق نقطوں پر پوزیشن لیے بیٹھی ہے۔ جب بھی بات چیت کا سیاسی رابطہ کاری کا ماحول بنا یا بات ہوئی، جواب میں ہٹ دھرمی اور تند و تیز بیانات داغ کر ماحول ریورس کر دیا گیا۔ رہی سہی کسر تب پوری ہوئی جب شہریار آفریدی اور رؤف حسن نے برملا اعتراف کیا کہ ان کی جماعت مذاکرات صرف فوج کے ساتھ کرنے میں سنجیدہ ہے۔
مزید پڑھیں
-
نواز شریف بنام عمران خان: اجمل جامی کا کالمNode ID: 841846
-
کسان کا بیڑہ غرق مگر کسے فکر؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 853086