سکھوں کی مذہبی کتاب کی مبینہ توہین، انڈیا میں 19 سالہ لڑکا تشدد سے قتل
پولیس نے مقتول کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے کے تحت درج کیا۔ فائل فوٹو: ٹیلیگراف انڈیا
انڈیا میں مبینہ طور پر مذہبی کتاب کے اوراق پھاڑنے پر ایک 19 سالہ لڑکے کو تشدد کر کے قتل کر دیا گیا۔
انڈین اخبار ٹیلیگراف کے مطابق واقعہ ریاست پنجاب کے شہر فیروز پور میں پیش آیا۔
مقامی پولیس کے مطابق تشدد سے نوجوان کے قتل کا واقعہ گردوارے میں پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ تلی غلام گاؤں کے رہائشی بخشیش سنگھ نے مبینہ طور پر بنڈالہ گاؤں کے ایک گردوارے میں جا کر سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ کے چند صفحات کو پھاڑا تھا۔
مقتول کے والد لکھوندر سنگھ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کا ذہنی توازن درست نہ تھا اور اُن کا علاج کیا جا رہا تھا۔
پولیس نے مقتول کے خلاف مذہبی توہین کا مقدمہ درج کیا ہے۔ تاہم بخشیش سنگھ کے والد نے پولیس کو درخواست دی کہ اُن افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جنہوں نے اُن کے بیٹے کو تشدد کر کے قتل کیا۔
پولیس حکام کے مطابق بخشیش سنگھ نے مذہبی کتاب کے صفحات پھاڑنے کے بعد وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی۔
گردوارے میں موجود افراد نے لڑکے کو پکڑ لیا اور جیسے ہی مذہبی توہین کی خبر گاؤں میں پھیلی وہاں لوگ اکھٹے ہو گئے اور بخشیش سنگھ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق بعد ازاں بخشیش سنگھ تشدد سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔
پولیس نے مقتول کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے کے تحت درج کیا ہے۔
عارف کے پولیس سٹیشن میں درج کیے گئے اس مقدمے کے مدعی سری گورو گرنتھ صاحب ستکار کمیٹی کے چیئرمین لکھویر سنگھ ہیں۔
پولیس نے تشدد سے ہلاک ہونے والے بخشیش سنگھ کے والد کی درخواست پر بھی مقدمہ درج کیا ہے تاہم اس میں ملزمان کو نامعلوم لکھا گیا ہے۔
سکھوں کے مقامی طور پر اعلٰی عہدیدار اور اکل تخت کے جاتھیدار گیانی رگبیر سنگھ نے فیروز پور میں مذہبی کتاب کی بے حرمتی کو افسوسناک قرار دیا ہے اور مقامی سکھوں سے کہا ہے کہ وہ مارے جانے والے لڑکے کی آخری رسومات ادا نہ کریں اور اُس کی فیملی کا بائیکاٹ کریں۔