Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور پاکستان کا باہمی کاروبار کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم پر غور

پاکستان اور سعودی عرب دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد میں براہ راست رابطے اور کاروبار کے لیے ایک باقاعدہ پلیٹ فارم تشکیل دینے پر غور کر رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے جمعرات کو اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ بہت سارے ایسے (کاروباری) گروپ ہیں جو الگ سے اپنے طور پر آپس میں رابطہ رکھنا چاہتے ہیں اور اس لیے ہم ان کو جوڑنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنا رہے ہیں۔
اس ہفتے سعودی عرب کے ایک بڑے سرمایہ کاری وفد کے پاکستان کے دورے کے بعد تفصیلات دیتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ ہم ایک ایسا پلیٹ فارم بنا رہے ہیں تاکہ ان سارے سلسلوں کو جمع کریں۔
’دو طریقے ہیں، ایک گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ہیں اور ایک کاروبار سے کاروبار ہے، ان دونوں کو اکٹھا رکھتے ہوئے حکومت پاکستان اور سعودی عرب کی حکومت آنے والے وقت میں اس منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کر رہی ہیں۔
پاکستان کے وزیر تجارت نے بتایا کہ سعودی سرمایہ کاری وفد کی آمد کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔
’ہم اپنے اقتصادی ماحول کو بہتر کرنا چاہتے ہیں اور اس میں کلیدی کردار کاروباری طبقے کا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ممالک کے مابین جو آگے بڑھنے کا سلسلہ ہے وہ کاروباری رستے اور کاروباری برادری کے ذریعے بنے۔‘
جام کمال نے کہا کہ جب شہباز شریف سعودی عرب گئے تو وہاں پر دو دنوں میں تمام متعلقہ وزارتوں اور شعبوں کے افراد سے بہت تفصیلی بات چیت ہوئی۔
’وہاں پر ہم نے ایک ورکنگ گروپ کا طریقہ کار بنایا اور فیصلہ کیا کہ کون کون سے متعلقہ شعبوں اور اس میں کام کرنے والے لوگوں کو ایک دوسرے سے ملوانا ہے۔

جام کمال کے مطابق سعودی وفد کی آمد کا فیصلہ شہباز شریف کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کیا گیا (فوٹو: پی آئی ڈی)

انہوں نے کہا کہ ’پہلے ہم سوچ رہے تھے کہ سعودی عرب سے نو یا 10 کمپنیاں پاکستان آئیں گی، لیکن وہ 30 اور پھر 30 سے 40 ہو گئیں اور اس وفد کی پاکستان آمد کے بعد ہم نے انہیں مختلف شعبوں، تیل، گیس، توانائی، تجارت، تعمیرات، زراعت، آئی ٹی کے متعلق اور یہاں ان شعبوں کی ریگولیشن اور طریقہ کار پر بریفنگ دیں اور دونوں ممالک کی متعلقہ کمپنیوں کو ایک دوسرے سے جوڑا۔
پاکستان کے وزیر تجارت کے مطابق ان ملاقاتوں کے بعد بہت ساری کمپنیاں ابھی سے کاروبار کے لیے تبادلہ خیال کرنا شروع کر چکی ہیں۔
’پاکستان کی وزارت تجارت اب یہاں سے ان رابطوں کو آگے بڑھائے گی اور جدہ اور ریاض میں پاکستانی سفارت خانے، قونصلیٹ اور تجارتی مشن کے ذریعے سہولت فراہم کرے گی اور جو لوگ دلچسپی لے رہے ہیں ان کی ملاقاتیں کروانے کے لیے سہولت فراہم کرے گی اور یہ کام ہم نے اس دن سے شروع کر دیا ہے۔

جام کمال نے کہا کہ ’ہم سوچ رہے تھے کہ سعودی عرب سے نو یا 10 کمپنیاں پاکستان آئیں گی، لیکن وہ 30 اور پھر 40 ہو گئیں۔‘ (فوٹو: وزارت تجارت)

جام کمال نے بتایا کہ سعودی عرب کے کاروباری افراد نے پاکستان کے زراعت، متبادل توانائی، آئی ٹی سیکٹر، معدنیات، ریفائنری، ایوی ایشن، بندرگاہوں اور جہاز رانی سمیت 12 سے 13 شعبوں میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے۔
’ریاض ایئرلائن یہاں موجود تھی، معدنیات، متبادل توانائی، فوڈ انڈسٹری اور لاجسٹکس کے شعبوں کی بڑی بڑی کمپنیوں سمیت ریڈ سی پورٹ کی کمپنی بھی یہاں موجود تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس وفد کے دورے کے ساتھ ہی پاکستان کے وزیر توانائی اویس لغاری توانائی کے شعبے میں باہمی تعاون کی بات چیت کی غرض سے سعودی عرب چلے گئے تھے اور اب اس تعاون کے لیے فوکل منسٹر مقرر کیے گئے مصدق ملک بھی معاملات کو مزید آگے بڑھانے کے لیے جلد سعودی عرب جائیں گے۔

شیئر: