Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں عارضی بندرگاہ کا منصوبہ مکمل، جلد امداد پہنچے گی: امریکہ

پینٹاگون کے حکام نے کہا کہ امداد کی تقسیم کے نئے علاقے کو کوئی خطرہ نہیں (فوٹو:اے ایف پی)
امریکی فوج نے غزہ کے لیے عارضی بندرگاہ کی تنصیب مکمل کر لی ہے اور اب حکام محصور علاقے میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دو ماہ قبل امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے بھوک کے بحران کا سامان کرنے والے فلسطینیوں کی مدد کا حکم ملتے ہی عارضی بندرگاہ کی تعمیر کی گئی۔
پینٹاگون کے حکام نے کہا کہ غزہ میں جنگ سے امداد کی تقسیم کے نئے علاقے کو کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ سکیورٹی کے حالات پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
اس جگہ کو تعمیر کے دوران مارٹر فائر سے نشانہ بنایا جا چکا ہے اور حماس نے دھمکی دی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر ’قبضہ‘ کرنے والی کسی بھی غیر ملکی فوج کو نشانہ بنائے گی۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر بحریہ کے نائب ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا کہ ’اس کام میں حصہ لینے والی امریکی افواج کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور پچھلے کئی ہفتوں میں امریکہ اور اسرائیل نے کام کرنے والے تمام اہلکاروں کی حفاظت کے لیے ایک مربوط سیکورٹی پلان تیار کیا ہے۔ ہمیں اس حفاظتی انتظام کی اہلیت پر یقین ہے کہ اس میں شریک افراد کی حفاظت کی جا سکتی ہے۔‘
اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ رفح کے مضافات میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی شدید لڑائی سے تقریباً 600,000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں جو غزہ کی آبادی کا ایک چوتھائی ہے۔
مزید 100,000 شہری شمالی غزہ کے کچھ حصوں سے جا چکے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے وہاں دوبارہ جنگی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
اسرائیلی فوج ساحل پر سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالے گی تاہم مشرقی بحیرہ روم میں اس علاقے کے قریب امریکی بحریہ کے دو جنگی جہاز یو ایس ایس آرلی برک اور یو ایس ایس پال اگنیٹیس بھی موجود ہیں۔
یہ بحری جہاز تباہ کن ہتھیاروں اور صلاحیتوں کی ایک وسیع رینج سے لیس ہیں جو ساحل سے دور امریکی فوجیوں اور ساحل پر اتحادیوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے حصوں میں دوبارہ جنگی کارروائیاں شروع کر دی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں ان کے پاس خوراک ختم اور ایندھن کم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہسپتالوں کو اہم آپریشن بند اور امداد کے ٹرکوں کی ترسیل کو روکنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیوں نے متنبہ کیا ہے کہ رفح پر اسرائیل کا حملہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کو متاثر کرے گا اور شہریوں کی ہلاکتوں میں تباہ کن اضافے کا سبب بنے گا۔
بحری امداد کی ترسیل کا عمل کیسے ہو گا اس حوالے سے ایک سینیئر امریکی فوجی اہلکار نے بتایا تھا کہ امداد سب سے پہلے قبرص میں آئے گی جہاں اس کی سکریننگ کی جائے گی اور ترسیل کے لیے تیار کیا جائے گا۔
اس کے بعد امداد کو تجارتی جہازوں پر غزہ کے ساحل سے میلوں دور تیرتے پلیٹ فارم تک پہنچایا جائے گا۔ وہاں اسے چھوٹے جہازوں میں منتقل کیا جائے گا جو مدد کو ایک بندرگاہ تک لے جائیں گے۔
اس کے بعد ٹرک امداد کو پلیٹ فارم سے نیچے لے جائیں گے جہاں سے تقسیم کار اسے غزہ لے جائے گا۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ ابتدائی آپریٹنگ صلاحیت روزانہ 90 ٹرک امداد کی ہو گی جو بعد میں بڑھ کر 150 ٹرک تک پہنچ جائے گی۔

شیئر: